اسم صوت ( مذکر - واحد )
١ - [ موسیقی ] منھ یا ساز کی اونچی نیچی آواز کے سات درجوں میں سے ہر ایک (جس سے روح کو حرکت ہوتی ہے) وہ سات درجے ہیں : (i) مور کے مانند آواز جو ناف سے نکلتی ہے۔ (ii) پپیہے کی آواز جو شکم سے نکلتی ہے۔ (iii) بھیڑ کی مانند آواز جو معدے سے نکلتی ہے۔ (iv) مرغ کی مانند آواز جو قلب سے نکلتی ہے۔ (vi) مینڈک کی مانند آواز جو گلے سے نکلتی ہے۔ (vii) ہاتھی کے مانند آواز جو دماغ سے نکلتی ہے، ان میں پانچ ہزار فی سیکنڈ ہوا کے تموج سے اونچا سر اور دو ہزار پانسو فی سیکنڈ تموج سے نیچا سر پیدا ہوتا ہے۔ آہنگ، درجہ، آواز کی بلندی و پستی۔
"یہ تھا میرا پنجاب جس کی ہواؤں میں ڈھولے، ٹپے اور ماہیا کے اشتیاق انگیز بول اور سر سموئے ہوئے تھے۔"
( ١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ١٨ )
٢ - ناک سے سانس نکلنے کی آواز، ناک کے دونوں شگاف۔
"نزلہ بگڑ گیا، دونوں سربند ہو گئے۔"
( ١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنو، ٢٠، ٣:٣٦ )
٣ - ایک علم جو ناک سے سانس لینے کے مختلف ذریعے سے حوادثات زمانہ سے مطلع کرتا ہے۔ (آئین اکبری)
٤ - [ مجازا ] کہنے کا ڈھنگ یا اسلوب، گفتگو کا لہجہ اور انداز۔
"گو سب کچھ ہے مگر سروہی ہے اور لے میں فرق نہیں آیا ہے۔"
( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل (مقدمہ)، ٩٣:٢ )
٥ - نغمہ، گانا، گیت۔
"سر یعنی نغمہ کی دو بڑی قسمیں ہیں، ایک کامل، جس کا ذکر اوپر گزرا، عربی میں اس کو حاد کہتے ہیں۔"
( ١٩١٤ء، ہندوستانی موسیقی، ٧٥ )
٦ - رگڑ کی آواز۔
"پنسل تراش کا مدھم سر سب سے الگ ہے۔"
( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٥ )
٧ - (گنجفہ) بازی آغاز کرنے کا عمل، حرف علت جو سنسکرت یا ہندی میں آتے ہیں، بڑی نرمکھی۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات، جامع اللغات)