اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گفتگو، کلام، بات چیت، مکالمہ۔
"محدثین کے نزدیک . راوی زبان عربی کا جاننے والا اور اسلوب کلام میں ماہر، ترکیبوں کے خواص اور مفہومات خطاب سے واقفیت رکھتا ہو"
( ١٩٥٦ء، مشکوٰۃ شریف (مقدمہ)، ٩:١ )
٢ - ایک دوسرے کے روبرو گفتگو کرنا، تخاطب، روئے سخن۔
"السلام علیکم" مسلمانوں کا ذریعۂ خطاب ہے اس کے معنی ہیں کہ تم سلامت رہو۔"
( ١٩١٣ء، سی پارہ دل۔ ١٨٩:١ )
٣ - اعزازی یا توصیفی نام۔
"اس نے ایک اور خلعت سرفرازی کی مجھے بخشی اور خطاب دیا"
( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٧٦ )
٤ - کسی جماعت یا حکومت سے عطا کردہ لقب یا تعریفی نام۔
"خطاب: بادشاہ، امیر یا کسی جماعت اور طبقے کی طرف سے صلۂ خدمت کے طور پر عطا کیا جاتا ہے جیسے قائداعظم، محسن الملک . اورنگ زیب"
( ١٩٧٢ء، اردو قواعد، شوکت سبزواری، ١٢ )
٥ - القاب، آداب، اعزازی الفاظ۔
"مقدمۂ القاب . کی . دوسری قسم خطاب ہے جیسے نواب صاحب اور راجہ صاحب اور خان صاحب اور رانی صاحبہ اور بیگم صاحبہ"
( ١٨٦٣ء، انشائے بہار بے خزاں، ٢٥ )
٦ - [ طنزا ] بڑا نام۔
"سرسید. کی ہنسی اڑائی گئی، کافر، ملحد، لامذہب، دجال، کرسٹان کے خطاب دیئے گئے"
( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٣٥ )
٧ - [ قواعد ] اِسم کی قسموں میں سے ایک۔
"اسم خاص کی ذیلی قسمیں علم، خطاب، لقب، عرف اور تخلص کرتے ہیں"
( ١٩٧٠ء، اردو سندھی کے لسانی روابط۔ ٣٥٣ )
٨ - بات چیت، گفتگو۔
کیا یہ بے تابی خطاب و کلام زندگی خود ہے اک پیام خموش
( ١٩٦٥ء، شبنمستان، ٥٢ )
٩ - طرزِ کلام، تخاطب کا انداز۔
آپ ہو یا تم دونوں میں تکلف کے خطاب مشرب عشاق میں تو جو مزہ ہے تو میں ہے
( ١٨٧٢ء، محامد خاتم النبین، ١٣٣ )
١٠ - علمی سند، ڈگری، سرٹیفیکٹ۔
"آپ مسئلہ ذات کے متعلق اگر ایک مضمون لکھ کر بھیج دیں تو آپ کو پی ایچ ڈی کا خطاب دیا جائے"
( ١٩١٠ء، مضامین چکبست، ٣٠٦ )