خلا

( خَلا )
{ خَلا }
( عربی )

تفصیلات


خلو  خَلا

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : خَلاؤں [خَلا + اوں (و مجہول)]
١ - خالی جگہ۔
"اس نے سیٹھ کو اپنے دل کا ایک کونہ دیا تھا، مگر جب سے وہ خالی ہوا تھا اجڑا محل ڈھنڈار پڑا تھا جیسے دل کی جگہ صرف خلا رہ گیا ہو۔"      ( ١٩٦٢ء، معصومہ، ١٩٩ )
٢ - زمین سے اوپر کا وہ خطہ جہاں زمین کی کشش ثقل کا اثر نہیں ہوتا، وہ علاقہ جہاں فضائے ارضی ختم ہو جاتی ہے۔
"کرہ ہوائی کی بلندی . ٢ میل ہے . جس کے بعد خلا شروع ہو جاتی ہے۔"      ( ١٩٦٦ء، حرارت، ٨٥٧ )
٣ - تخلیہ، خالی کرانا۔
"لیکن خلاؤں میں عجب شکلیں بناتا ہے دھواں۔"      ( ١٩٧٩ء، جزیرہ، ٣٨ )
٤ - کمی۔
"اس نے اردو طباعت و اشاعت کے ایک بڑے خلا کو پر کیا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، تنقید و تفہیم، ١٦ )
٥ - معدے کے اندر غذا کا نہ ہونا، خالی پیٹ۔
"کھانے کے بعد جب تک امتلا رہے عمل حرام سمجھنا چاہیے، جب ہضم کا عمل ڈھلاؤ پر آئے یا چڑھاؤ اتار ہو جائے اس وقت مضائقہ نہیں، خلا میں بہت مناسب ہے۔"      ( ١٩٠٣ء، مکاشفات آزاد، ١٠ )
٦ - [ سائنس۔ ]  وہ جگہ جہاں سے ہواکش کے ذریعے سب یا بیشتر ہوا نکال لی گئی ہو۔ (انگریزی : Vacuum)
"برقی روشنی کے بلب میں خلا ہوتا ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، برقیات، ١٢ )
٧ - خانہ، انگریزی : Cell
"اسی خلا (Cel) میں گم شدہ کی استعمالی شئے رکھی جاتی ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، یدقدرت، ٣١ )
٨ - خالی ہونا، کوئی کام نہ ہوتا، بیکار ہونا۔
"اس کے پاس زندگی سے اکتانے اور بیزار ہونے کے سوا کوئی دوسرا مشغلہ باقی نہیں رہا کیونکہ فطرت خلا سے ہمیشہ نفرت کرتی ہے۔"      ( ١٩٤٣ء، آدمی اور مشین، ٢٥٥ )
٩ - خلوت، پاخانہ (علمی اردو لغت؛ فیروز اللغات)
  • خُلُّو
  • جَوّ
  • خَلوَت
  • A vacant place of space
  • vacancy
  • vacuity
  • vacuum