خلاصہ

( خُلاصَہ )
{ خُلا + صَہ }
( عربی )

تفصیلات


خلص  خُلاصَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور شاذ متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : خُلاصے [خُلا + صے]
جمع   : خُلاصے [خُلا + صے]
جمع غیر ندائی   : خُلاصوں [خُلا + صوں (و مجہول)]
١ - اختصار، لُبِ لباب، ماحصل، اصل مطلب۔
"مجھے امید ہے کہ آپ نے اس معاملے کے متعلق تمام باتوں کا خلاصہ تیار کر لیا ہو گا۔"      ( ١٩٤٦ء، جھانسی کی رانی، ٨٧ )
٢ - منتخب یا چیدہ، بہترین۔
"یہ لوگ انگریزی سوسائٹی کا خلاصہ اور انگلستان کی شرافت کا عطر تھے۔"      ( ١٩٣٥ء، معاشرت، ظفر علی خاں، ٧١ )
٣ - مفصل۔
"موئی کسی بات کا اور چھور ہے کہ کچھ خلاصہ (مفصل) تو بتا، آخر معاملہ کیا ہے۔"    ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، کایا پلٹ، ٧٤ )
٤ - روشن، صاف، کھلا ہوا (مطلب وغیرہ)۔
 عبدہ ہے حرف غمزہ من رائی ہے خلاصہ خبر احد ہے سب بہانہ کیا سنیائیں اے حدیث    ( ١٦٧٩ء، دیوان شاہ سلطان ثانی، ٢٢ )
٥ - عندیہ، ارادہ، دل کی بات۔
 رضاشہ کی ہوئے تو گھر اس کوں لیجاؤں خلاصا جو کچ اس کیرا ہے سو پاؤں      ( ١٦٣٩ء،طوطی نامہ، غواصی، ٦٦ )
٦ - فراخ، کشادہ، وسیع، چوڑا، متخلل، ڈھیلا۔ (فرہنگ آصفیہ)
٧ - کشادگی، فرحت۔
"تمام خلاصہ جات اگر مہرہ کردہ کلہیوں میں حفاظت سے نہ رکھے جائیں تو خراب ہو جاتے ہیں۔"      ( ١٩٤٨ء، علم الادویہ، ١٤:١ )
٨ - [ موسیقی ]  کسی راگ کے ساتھ لگایا جانے والا ضمنی سُر۔
"راگ کا نمایاں سر کومل دھیوت ہے اور رکھب کو خلاصے کے طور پر لگاتے ہیں۔"      ( ١٩٦١ء، ہماری موسیقی، ١٩ )
٩ - کم، مختصر۔
"شاہزادگی بھی خلاصہ ہوتے ہوتے ساڑھے پانچ روپے ماہوار کی رہ گئی تھی۔"      ( ١٩٧٠ء، غبار کارواں، ١٤٦ )
متعلق فعل
١ - تفصیل سے۔
"اب کیفیت لعل و پرویز لعل نامے میں انشاء اللہ خلاصہ معلوم ہو گی۔"      ( ١٨٩٦ء، تورج نامہ، ٧٧٤ )
٢ - کھل کر، اچھی طرح (اجابت، دست)۔
"قبض ہو تو دست خلاصہ کرائیں۔"      ( ١٨٨٢ء، کلیات علم طب، ٨٤:٢ )