جٹا

( جَٹا )
{ جَٹا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی عربی رسم الخط کے ساتھ اردو زبان میں مستعمل ہے۔ ١٦٩٧ء میں ہاشمی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - رسی کی طرح بٹے ہوئے اور الجھے ہوئے بڑے بڑے بال (جیسے سادھوؤں کے ہوتے ہیں)۔
"ایک جوگی جٹائیں خاکستری چھوٹی ہوئی لوہے کے کنڈل کانوں میں۔"    ( ١٨٩١ء، طلسم ہوشربا، ٥٩٥:٥ )
٢ - گندھے ہوئے بال، جوڑا۔
"کپڑے پہن کر اور بالوں کی جٹا بنا کر مصروف عبادت ہوا۔"    ( ١٨٩٧ء، البرامکہ، ٧٦ )
٣ - رسی، رسا، جو کسی ریشے (مثلاً ناریل) سے بنا ہو (جامع اللغات)۔
٤ - برگد نیز دوسرے درختوں کی وہ لمبے ریشے والی شاخیں جو درخت کے تنے پر اوپر سے اگ آتی ہیں۔"
"دیکھا کہ وہ برگد کی جٹا تھی۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم پچیسی، ٣٠:١ )
٥ - ناریل کے ریشے جو اوپری خول پر ہوتے ہیں اس سے رسی اور دوسری اشیا بنتی ہیں۔"
"ناریل کے جٹوں کا ایک موٹا رسا بھاری درخت سے بندھا ہوا ندی کے اندر کسی شے میں اٹک رہا تھا۔"      ( ١٨٩٢ء، فسانۂ معقول، ٦٣ )
٦ - (درخت کی) جڑ۔ (ہندی اردو لغت)
  • matted or twisted for tangled hair;  the hair matted and twisted together (as worn by the god Siva
  • and by ascetics and persons in mourning);  long tresses of hair twisted or braided together and coiled in a knot over the head so as to project like a horn from the forehead (or at other times allowed to fall carelessly over the back and shoulders);  a fibrous root
  • a root in general;  thread - like stems shooting from the trunk of a tree;  a runner