صفت ذاتی
١ - بوسیدہ، پرانا۔
"تمہارے طفیل مجھے ورثے میں شکستہ کھنڈر ملے۔"
( ١٩٨٩ء، افکار، کراچی، مئی، ٦٣ )
٢ - ناکارہ، بیکار۔
"تنہائی کی پرچھائیاں جسم و جاں کو شکستہ اور تھکن زدہ بناتی رہیں۔"
( ١٩٨٦ء، آنکھ اور چراغ، ٧٥ )
٣ - پھٹا ہوا، مجروح، زخمی۔
"بہن کا سر شکستہ اور روئے خون آلودہ دیکھا تو بے اختیار رحم آ گیا۔"
( ١٨٨٧ء، خیابانِ آفرینش، ٣٠ )
٤ - باریک کیا ہوا، کوٹا ہوا۔ (ماخوذ : جامع اللغات)
٥ - جھکا ہوا۔
کمر شکستہ تو صغراہی کے فراق میں ہے وصالِ مسلم بیکس کے اشتیاق میں ہے
( ١٨٧٥ء، دبیر، دفترِ ماتم، ٣٧:٢ )
٦ - پھیکا، اڑا ہوا، بے رونق( رنگ)۔
ہر موجِ صبا عناں گستہ رنگِ رخِ یاسمن شکستہ
( ١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ٢ )
٧ - پریشان، خستہ، ہارا؛ آوارہ، تھکا ہارا۔
"ایک طرف کئی شہدے شکستے سلفے کے دم مارتے ہیں۔"
( ١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ٦٨ )
٨ - رنجیدہ، دکھا ہوا۔
"کوئی ان بیچاروں کے شکستہ دل سے پوچھے جن کو وہ دنیا سے جانے والا ہمیشہ کے لیے بیقرار کر گیا۔"
( ١٨٨٥ء، مقالات شروانی، ٣ )
٩ - وضع کیا ہوا خط جو دراصل نستعلیق کی مختصر صورت ہے اور جس کا منشا زور نویسی ہے، اس کے دائرے اور شوشے ٹوٹے ہوش ہوتے ہیں لیکن ان ٹوٹے ہوئے حروف میں بھی خاصی دلکشی ہوتی ہے۔
"الجزائر کے یہودی اپنی و یہودی عربی، کو ایک خاص قسم کے شکستہ عبرانی رسمِ خط میں لکھتے ہیں۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، ١٠٨:٣ )
١٠ - ٹکڑا، حصہ، جزو۔
"آب پاشیدگی کے تحت پروٹین مالیکیول کے بڑے بڑے شکستے ہو جاتے ہیں۔"
( ١٩٨٠ء، نامیاتی کیمیا، ١٢١٧ )