خراب

( خَراب )
{ خَراب }
( عربی )

تفصیلات


خرب  خَراب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق ہے اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - غیر آباد، ویران، سنسان۔
"میں نے اس سے پوچھا یہ شہر کب خراب ہوا"      ( ١٩٨١ء، سفر در سفر، ١٨ )
٢ - برباد، تباہ۔
"اس صدی کا ایمان خراب ہو گیا ہے اب صورت کوئی نہیں دیکھتا سب جوڑے گنتے ہیں"      ( ١٩٧٣ء، کپاس کا پھول، ٣٥ )
٣ - پریشان، خستہ حال، برے جال۔
 جستجو میں اپنی پھرنے نہ دیجیے ہر سو خراب ٹھو کریں ان ڈھونڈھنے والوں کو کھانے دیجیے    ( ١٩١٠ء، خوبی سخن، ٦٢ )
٤ - عمارت یا سڑک کا خستہ ہونا، ٹوٹا پھوٹا، شکستہ۔
"میں خراب راستے کی طرف ہو لیا اور اس کے لیے راستہ چھوڑ دیا"    ( ١٩٧٣ء، انفاس العارفین (ترجمہ)، ١١٩ )
٥ - بدمست، متوالا، بے حال۔
 کوئی خراب تماشا وہاں پہنچ نہ سکا مگر جو میکدہ عشق سے خراب اٹھا    ( ١٩٣٤ء، شعلۂ طور، ١٠٤ )
٦ - آوارہ، بدچلن۔
 داغ ہے بدچلن تو ہونے دو سو میں ہوتا ہے اک غلام خراب    ( ١٨٩٢ء، مہتاب داغ، ٥٩ )
٧ - تربیت کا نقص، عدم توجہی۔
"خراب نشو و نما آدمی کو بدصورت یا کم رو بنا دیتے ہیں"    ( ١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ١٩١ )
٨ - ناقابل استعمال، ناقص۔
"اگر سیل میں صرف ایک الیل (Alele) بھی خراب ہو تو یہ بیماری پیدا ہو جاتی ہے"    ( ١٩٨٥ء، حیاتیات، ٣٢٥ )
٩ - گُٹّھل، بغیر دھار کا، ناکارہ۔
 اپنے ہاتھوں کا ٹیے اپنے گلے کو وقت ذبح ایک تو نازک ہے قاتل دوسرے خنجر خراب    ( ١٨٩٩ء، دیوان، ظہیر، ٦٢:١ )
١٠ - اچھا کی ضد، بُرا، ناموزوں، ناساز گار۔
 خراب وقت ہے اب فاصلہ ہی بہتر ہے کبھی ملیں گے جو ماحول پر سکون ملا      ( ١٩٨٥ء، پیٹر اور پتے، ٤٨ )
١١ - رسوا، ذلیل، خوار۔
"او مورکھ نادان، جو رو تیسری فاحشہ ہے، تجھے اس نے خراب کیا ہے"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوش ربا، ١٠:١ )
١٢ - اکارت، ضائع۔
"ایک چھوٹا سا ہوائی، جہاز . درخت سے ٹکرا کر خراب ہو گیا"      ( ١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ٣٦ )
١٣ - نِکما، برا۔
 سنیے چچا اگرچہ ہوں کیسا ہی میں خراب لیکن بزرگ کرتے نہیں خردوں پر عتاب      ( ١٨٨٢ء، رونق کے ڈرامے، ١١١ )
١٤ - [ تصوف ]  سالک، مستغرق۔ (مصباح التعرف، 111)
١٥ - جسمانی خرابی۔
"خرابی ڈرپوک اور احساس کمتری میں مبتلا بچوں کی صحت خراب ہونے لگی"      ( ١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ١٩١ )
١ - خراب کرنا
برباد کرنا، اجاڑنا، تباہ کرنا، ویران کرنا۔"معظم السلطان ایک بلند قامت اور وجیہہ نوجوان ہے جس کو. سخت اذیت دی اوس کی جائیداد خراب کر دی گھر لوٹ لیا تھا۔"      ( ١٩١٢ء، روزنامچۂ سیاحت، ٢٤٩:٢ )
کسی غیر عورت سے بدفعلی کرنا، زنا کرنا۔"فرنگی گھر گھر گھستے، روپی لاءو روپی لاءو لال بی بی لاءو، لال بی بی لاءو! چلاتے، بہو بیٹیوں کو خراب کرتے۔"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ٨٤ )
بری عادتیں سکھانا، بدچلن کر دینا، بداطوار بنانا۔"میں کوئی اوباش نہیں کہ تمہیں خراب کرکے چلتا بنوں۔"      ( ١٩٥٥ء، منٹو، سرکنڈوں کے پیچھے، ٤٧ )
ذلیل و خوار کرنا، پریشان کرنا۔"بے شک جو ان سے لڑتا تھا اسے خراب کرتے تھے۔"      ( ١٨٨٠ء، آب حیات، ١٧٠ )
مٹی خراب کرنا، ادھ بھر میں رکھنا۔ جھگڑا کیے مجھے نہ جلایا کیا نہ دفن مردہ خراب کافر و دیندار نے کیا      ( ١٩٣٢ء، دیوان رند، ١٧:١ )
پریشان کرنا۔ ٹک داد میری اہل محلہ سے چاہو تجھ بن خراب کرتے رہے ہیں یہ سب مجھے      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٣٣٦ )
الجھا دینا۔"سید محمود صاحب نے پھر نادانی کی، گئے گزرے ہوئے معاملے کو پھر خراب کر لیا۔"      ( ١٩٠٧ء، محسن الملک، مکاتیب، ٢:١ )
بگاڑنا۔"میرے مالک کی بیوی نے مکان کا سارا سامان ایک دوسرے کے اوپر لوٹ دیا اور الماریاں خراب کر دیں۔"      ( ١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ، ٤٢٦:١ )
  • Ruined
  • spoiled
  • depopulated
  • wasted
  • deserted
  • desolate;  abandoned
  • lost
  • miserable
  • wretched;  bad
  • worthless
  • vitiated
  • corrupt
  • reprobate
  • noxious
  • vicious
  • depraved
  • profligate;  defiled
  • polluted
  • contaminated.