طہارت

( طَہارَت )
{ طَہا + رَت }
( عربی )

تفصیلات


طہر  طَہارَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٨٨ء کو "ہدایات ہندی" میں قلمی نسخہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : طَہارَتیں [طَہار + رَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : طَہارَتوں [طَہا + رَتوں (و مجہول)]
١ - ظاہری اور باطنی نجاست سے دوری، پاکی، نظافت۔
"ہماری کوئی عبادت بغیر پاکیزگی اور طہارت کے قبول نہیں ہو سکتی۔"      ( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ٤٧١ )
٢ - [ شرع ]  وضو، غسل اور آبدست اور استنجا جس سے نجاست دور ہوتی ہے۔
"ابھی ان کا جن طہارت کے لوٹے میں سے آدھا ہی نکلنے پاتا کہ فرخندہ . واپس آجاتی۔"      ( ١٩٤٧ء، زندگی نقاب چہرے، ٦١ )
٣ - صفائی، ستھرائی، پاکیزگی؛ (مجازاً) سلیقہ، تمیز۔
"اللہ کے رسول اللہ علیہ وسلم طہارت اور پاکیزگی کو بہت پسند فرماتے تھے۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٢٤٩ )
٤ - بزرگی، تقدس؛ حرمت، برگزیدگی۔
"یہ تقدیس اور طہارت کچھ بھی نہیں، وہ تو ایک چوراہے پر کھڑی ہے۔"      ( ١٩٨٠ء، اردو افسانہ روایت اور مسائل، ٢٠٤ )
  • Purity
  • cleanliness;  sanctity;  ceremonial purification;  ablution
  • the act of performing the ablution termed gusl
  • and that termed wuzu; and that termed stinja