عارض

( عارِض )
{ عا + رِض }
( عربی )

تفصیلات


عرض  عارِض

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - پیش آنے والا، پیدا ہونے والا، لاحق (مرض وغیرہ)۔
"آرڈر نمبر ٢ قاعدہ نمبر ٢ ضابطہ دیوانی عارض ہے۔"      ( ١٩٧١ء، تحدیثِ نعمت، ١٧٧ )
٢ - عرض کرنے والا، عرض گزار۔
"بجواب آپ کے عنایت نامہ . عارض مدعا ہوں۔"      ( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ١٥١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - رخسار، گال۔
 چل مرے ساتھ مری بزمِ فسوں کار میں چل جنت چشم ولب و عارض و رخسار میں چل      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ٧٠ )
٢ - (غزنوی عہد میں) ایک اعلٰی فوجی عہدے دار کا نام، میر بخشی، صاحبِ دیوان۔
"غزنوی دور میں اعلٰی فوجی عہدہ دار صاحب دیوان عارض کہلاتا تھا۔"      ( ١٩٦٠ء، ہندوستان کے عہد وسطٰی کا فوجی نظام، ٥ )
٣ - [ تصوف ]  کشف انوار ایمان کو کہتے ہیں اور تجلی جمالی بھی مراد لیتے ہیں۔ (مصباح التعرف، 172)
٤ - [ طبیعیات ]  ایک قسم کے بادل جو تہہ دار تہہ اور افق کے قریب ہوتے ہیں اور سورج کے غروب کے وقت یہ آفتاب کی روشنی میں حائل ہو جاتے ہیں۔ (انگریزی Stratvs)
"بادل کئی رنگوں کے ہوتے ہیں . چار قسمیں بڑی ہوتی ہیں جن کے نام یہ ہیں لحاف، عمامہ، عارض، حائلات۔"      ( ١٩١٥ء، رموزِ فطرت، ١٨٠ )
  • Appearing
  • showing or presenting itself
  • happening
  • befalling