عاجزی

( عاجِزی )
{ عا + جِزی }
( عربی )

تفصیلات


عجز  عاجِز  عاجِزی

عربی زبان سے مشتق اسم 'عاجز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے 'عاجزی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستمعل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : عاجِزِیوں [عا + جِزِ + یوں (و مجہول)]
١ - خاکساری، عجز، انکسار۔
"اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں عاجزی سے دعائیں مانگتے رہو۔"      ( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ٧٥ )
٢ - منت و سماجت، خوشامد۔
"وہ میری بات سن کر بڑی عاجزی سے ہاتھ جوڑ کر کہنا۔"      ( ١٩٨٩ء، افکار، کراچی، ستمبر، ٤٤ )
٣ - مجبوری، بے بسی، ناچاری۔
"ہمارے لڑکپن اور یتیمی پر، عاجزی اور غریبی پر . رحم کر۔"      ( ١٧٣٢ء، کربل کتھا، ١٢٨ )
١ - عاجزی کرنا
گڑ گڑانا، منت سماجت کرنا، فروتنی۔ میں عاجزی کرتا ہوں لئی توں مہرباں ہونے کی نیں مشہور پانی واں بہے جس ٹھار بھویں ہووے نشیب      ( ١٦٨٧ء، ہاشمی، دیوان، ٣٧ )
  • weakness
  • detection
  • humility
  • hopelessness