ریا

( رِیا )
{ رِیا }
( عربی )

تفصیلات


رءی  رِیا

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٧٠٠ء میں "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - جھوٹی نمود و نمائش، ظاہرداری، تصنع محض، کوری بناوٹ۔
"طرح مصرع پر غزل لکھنے کو ریا اور منافقت پر محمول کرتے ہیں۔"      ( ١٩٨١ء، سفر در سفر، ٩٥ )
٢ - جھوٹ، مکاری۔
 طوفان ہے شیخ 'قہر' یا ہے جو حرف ہے تس کے تہ ریا ہے      ( ١٧١٨ء، دیوانِ آبرو، ٨٢ )
٣ - [ تصوف ]  اعمال و عبادات ظاہر اور باطن میں خلق پر نظر رکھنا اور حق سے محجوب ہونا۔ (ماخوذ : مصباح التعرف)
  • دِکھاوا
  • تَکَلُّف ادورَنْگی
  • مُنافِقَت
  • Acting ostentatiously;  affectation
  • show
  • pretence