کاذب

( کاذِب )
{ کا + ذِب }
( عربی )

تفصیلات


کذب  کِذْب  کاذِب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ عربی سے اردو میں حقیقی معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : کاذِبَہ [کا + ذِبَہ]
جمع ندائی   : کاذِبو [کا + ذِبو (واؤ مجہول)]
جمع غیر ندائی   : کاذِبوں [کا + ذِبوں (واؤ مجہول)]
١ - جھوٹا، دوروغ گو، مفتری (صادق کی ضد)۔
"اردو میں جھوٹا (واحد) دروغ گو اور کاذب ہوتا ہے۔"      ( ١٩٧٠ء، اردو سندھی لسانی روابط، ٣٠٥ )
٢ - [ مجازا ]  نقلی، لغو، بیہودہ، باطل۔
 وہ بھی جانے کہ کوئی عاشق تھا عشق کاذب تھا یا کہ صادق تھا      ( ١٩٧٩ء، قلق (مہذب اللغات)۔ )