صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - بچا کھچا، پس خوردہ، جو کھانے پینے کے بعد چھوڑ دینے کے سبب بچ رہے، وہ چیز جس میں سے کچھ کھا لیا ہو یا پی لیا ہو۔
"اسے کلرکوں کا جھوٹا اٹھانے میں باک نہ تھا"
( ١٩٤٣ء، جنت نگاہ، ١٨٢ )
٢ - جھوٹ بولنے والا، دروغ گو، بے ایمان۔
کر لیا عہد کبھی کچھ نہ کہیں گے منہ سے اب اگر سچ بھی کہیں تم ہمیں جھوٹا کہنا
( ١٨٧٢ء، مراۃ الغیب، ٦٥ )
٣ - غیر حقیقی، بناوٹی، دکھاوے کا (اصل یا حقیقی کی ضد)
"جہاں قلعی کھلی بس وہ جھوٹی عزت رخصت ہوئی"۔
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٤٦ )
٤ - ایسا وعدہ عہد یا امید وغیرہ جو پوری نہ ہو، غلط خبر۔
"جھوٹی توقعات اور فانی ضروریات حقیقت سے مغلوب ہو گئیں"۔
( ١٩٣١ء، سیدہ کا لال، ٢٥٣ )
٥ - جعلی، کھوٹا یا نقلی (سکہ یا دستاویز وغیرہ) جسے دغا بازی سے اصل کے مطابق بنا لیا گیا ہو۔
"حقیقتاً وہ روپے وغیرہ جھوٹے تھے"۔
( ١٩٣٦ء، گرداب حیات، ٦ )
٦ - مصنوعی یا نقلی (کچلے، گوٹے کا کام یا جواہرات یا سونا چاندی وغیرہ)، اصل کی ضد۔
خاک میں ضد سے ملاؤ نہ مرے آنسو کو سچے موتی کو مناسب نہیں جھوٹا کہنا "گوٹا کناری مثل اور کے جھوٹا نہ تھا"
( ١٨٧٢ء، مراۃ الغیب، ٦٥ )( ١٩٢٤ء، خونی راز، ٢٢ )
٧ - (عموماً برتن یا کپڑا وغیرہ) استعمال کیا ہوا، برتا ہوا، جسے پہنا یا اوڑھا گیا ہو یا برتن جس میں کچھ کھایا پیا گیا ہو، کورے کا نقیض۔
"اس میں سونا پڑے تو دوسروں کے جھوٹے لحاف کی ضرورت نہ بستر کا ٹنٹا"۔
( ١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٤٧ )
٨ - کھانے پینے کی ایسی چیز جسے کسی نے تھوڑا سا کھا پی لیا ہو، الش کیا ہوا۔
"جو کچھ اس کا جھوٹھا پاتے تھے کھاتے تھے"۔
( ١٨٠٣ء، اخلاق ہندی، ٥٥ )
٩ - [ کنایۃ ] وہ عورت جو کسی کے استعمال میں آ چکی ہو، داشتہ، رکھیل۔
"مشک افشاں کہاں گئی . مل جائے تو گرفتار کروں مطلب حاصل کر کے یہاں لے آؤں گا، میرا جھوٹا قدرت پاویں شوق سے کھاویں"۔
( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٨٥:٣ )
١٠ - ایسا وار جو خالی جائے یا کارگر نہ ہو۔
ہے ہاتھ کا اس قدر وہ سچا جھوٹوں کو بھی ہو نہ وار جھوٹا
١١ - ناکارہ، بے کار، ازکار رفتہ۔ (عضو یا اوزار وغیرہ)
ہوا بخت دامن سے جب ان کے سچا ہوا ہاتھ اپنی رسائی کا جھوٹا