جلیل

( جَلِیل )
{ جَلِیل }
( عربی )

تفصیلات


جلل  جَلِیل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے اردو میں عربی سے اصلی حالت اور معنی میں ہی ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - بزرگ، بڑا، شاندار۔
"ان کے فضائل بلند ان کا نصیبہ جلیل ہو۔"      ( ١٩٦٧ء، بلوغ الارب (ترجمہ)، ٣٢٤ )
٢ - [ مجازا ]  طاقتور، زوداثر۔
"درآں حالیکہ میرے پاس اذخر اور جلیل بوٹیاں ہوں گی۔"      ( ١٩٦٧ء، بلوغ الارب (ترجمہ)، ٥١٩ )
٣ - خداوند عالم کا ایک صفاتی نام۔
 بولے پیغمبر کہ لو اب یہ دلیل اب تو بس مانو گے تم حکم جلیل      ( ١٧٧٤ء، مثنویات حسن، ١٢٤:١ )
٤ - افضل، اعلٰی
"مجھ میں ایسے جلیل منصب کے لیے کون سی قابلیت ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم بتیسی، ١٠١:١ )
  • Great (in respect of estimation
  • rank
  • or dignity)
  • glorious
  • illustrious