اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - سنسنے کا عضو، گوش، اُذْن، عُضوِِِ سماعت۔
"اس کی بیوی سارا الزام اس پر ہی رکھ دیتی ہے وہ اور بھی بہت کچھ کہتی ہے مگر وہ حسب معمول اپنے کان بند کرلیتا ہے۔"
( ١٩٩١ء، افکار، کراچی، اگست، ٣٧ )
٢ - سامعہ، سننے کی قوت۔
"تم لوگ نہ خود جھوٹے ہو نہ تمہارے روای جھوٹے ہیں، لیکن کان غلطی کر جاتا ہے۔"
( ١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٧:١ )
٣ - [ مجازا ] توجہ، التفات۔
دل و جاں سے لگائے اوس طرف کان بھرے تھے گوہر معنی سے سب کان
( ١٨٨١ء، مثنوی نل دَمن، ٣٠ )
٤ - سونے کا ایک زیور، جو پورے کان کے برابر اور کان کے سہارے لگا ہوتا ہے۔
"پھول کی طرح کا ایک زیور ہے چونکہ اس زیور سے پورا کان بھر جاتا ہے اس لیے اس کو کان کہتے ہیں۔"
( ١٩٧٩ء، عورت اور اردو زبان، ١٥٩ )
٥ - [ تفنگ بازی ] بندوق یا توپ کی نال کی پشت، پر زنجک بھر کر فتیلہ لگانے کا سوراخ۔
"زنجک کے سوراخ یعنی بندوق کے کان کے قریب پتھر کے کئی ٹکڑے لگا کر اوس نے گھوڑے کو گرایا۔"
( ١٩٣٢ء، تفنگِ بافرہنگ، ٣٠ )
٦ - [ کاشت کاری ] ہل کی کھود کو چوڑا کرنے پھار کے اوپر آڑھی بندھی ہوئی لکڑی کی جھوٹی کھونٹیاں۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 85:4)
٧ - [ سواری ] گاڑی کے پہیوں سے اڑنے والی کیچڑ سے بچاؤ کی آڑ۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 138:5)
٨ - چوگوشیا چیز کے ایک گوشے کا عیب؛ چار کونوں والی چیز، چارپائی وغیرہ کی ٹیڑھ، بل، ٹیڑھ، کجی، ناہمواری۔
"کوئی چارپائی والا ان سے ٹیڑھی بات کرے تو یہ اس کو بھی گھرک دیتے ہیں اس کی بھی کان نکال دیتے ہیں، سیدھا کر دیتے ہیں۔"
( ١٩٧١ء، اردو کی آخری کتاب، ٤٥ )
٩ - کونا، نوک۔
"روٹی پکائی تو عجیب صورت کی نہ گول نہ چوکھونٹی ایک کان ادھر نکلا ہوا اور چار کان ادھر۔"
( ١٨٦٨ء، مراۃ العروس، ٨٦ )
١٠ - [ معماری ] کھانچا، کھوہ۔
"ان کی گھنڈیاں ان کانوں میں بیھٹی ہیں جو خاص طور پر نصف مسدسی کھپروں میں بنائی جاتی ہیں۔"
( ١٩١٧ء، رسالہ تعمیر عمارت، ٧٨ )
١١ - ستار یا طنبور وغیرہ کی کھونٹی
آگے سے بھی آواز ہوئی اس زیادہ طنبور کی طرح گو امیھٹے گئے کان
( ١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ١٩٥:٢ )
١٢ - [ قفل سازی ] قفل کے ڈھانچے کے ڈھکنوں کے اوپر کو نکلتے ہوئے حصے جن میں ایک طرف کڑے کا سرا اٹکا رہتا ہے۔ (ماخوذ: اصطلاحات پیشہ وراں، 4:7)
١٣ - [ معماری ] چوکھٹ کے اترنگے اور دہل کے بازوؤں سے باہر نکلے ہوئے سرے جو چنائی میں دب جاتے ہیں۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 4:1)