جنگلی

( جَنْگْلی )
{ جَنْگ (ن مغنونہ) + لی }
( سنسکرت )

تفصیلات


جَنْگَل  جَنْگْلی

سنسکرت سے ماخوذ اسم 'جنگل' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے 'جنگلی' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے ١٧٦٩ء کو "آخر گشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : جَنْگَلِیوں [جَن (ن مغنونہ) + گَلِیوں]
١ - صحرائی، وحشی، ایسا جانور جو انسان سے مانوس نہ ہو اور جنگل میں رہے، جنگل کا جانور۔
"طوطے جو نظر آرہے ہیں سارے جنگلی ہیں اسی لیے جلدی مر جاتے ہیں۔"      ( ١٩٨١ء، پرندوں کی دنیا، ١٤ )
٢ - خود رو پودا وغیرہ، ایسا درخت یا پودا وغیرہ جو از خود جنگل میں اُگ آئے، یہ درخت اور پودے ان کے پھل وغیرہ ان سے جو نگہداشت کے ساتھ بوئے اور گائے جاتے ہیں، بعض اوقات مختلف بھی ہوتے ہیں۔
"کل جنگلی درختوں کو گرا کر ان میں آگ لگا دیتے ہیں اور ان کی راکھ کو بطور کھاد کے . استعمال کرتے ہیں۔"      ( ١٩١٣ء، تمدن ہند، ٤٩ )
٣ - جنگل کا رہنے والا، جنگل کا۔
"ایک جنگلی کو دیکھا کہ دوسرے کی فصد کھول رہا تھا۔"      ( ١٩٤٣ء، تاریخ الحکما، ١٩٧ )
٤ - [ مجازا ]  ناشائستہ، بے تمیز، اجڈ، جاہل۔
 نہ خسرو کے آگے میں ہر گز جھکوں نہ اس جنگلی کی اطاعت کروں      ( ١٨١٠ء، شمشیر خانی، ٢٨٢ )
  • of or pertaining to a forest or wood;  uncultivated;  wild
  • savage
  • uncivilized
  • barbarian
  • clownish
  • boorish