صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - سست، کاہل، غافل (چست کی ضد)
"زیدی سے ٹیلی فون پر گفتگو رہی مکان کے بارے میں ڈھیلے نظر آتے ہیں۔"
( ١٩٤٤ء، حرف آشنا، ٦٤ )
٢ - بے جان، کمزور، ضعیف۔
"ان کی نگاہوں سے تجلی اور متجلی کے درمیان مغائرت کا احساس ڈھیلا اور دھیما ہوتا چلا جاتا ہے۔"
( ١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات، ١٨١ )
٣ - نرم، پلپلا
"اس قسم کی پانس کا یہ فائدہ ہے کہ زمین کو ڈھیلا کر دیتی ہے اور مٹی کو ہلکا کر دیتی ہے۔"
( ١٩٢١ء، رسائل عمادالملک، ١٧٧ )
٤ - [ مجازا ] بے مزہ، غیر دلچسپ، غیراہم
پُھس پُھسا مکالمہ یا ڈِھیلا پلاٹ دلچسپی پیدا نہیں کر سکتا۔١٩٤ء، افسانچے، ١٣
٥ - (کسّے ہوئے کی ضد) کھلا ہوا، کشادہ۔
"انگرکھے کے نیچے جو شلوکا پہنا جاتا تھا اس کے عوض پہلے ڈھیلا اور اونچا کرتا اختیار کیا گیا۔"
( ١٩٢٦ء، شرر، گزشتہ لکھنؤ، ٣٦٢ )
٦ - نرم، لچکدار، نوچ دار، فراخ۔
"وہ پھیپھڑوں میں ہوا کی نالیوں کو ڈھیلا کرتی ہے۔"
( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ٢٧ )
٧ - جو کسا ہوا نہ ہو۔
"تم ڈھول کی آواز کو دبا سکتے ہو سارنگی کے تاروں کو ڈھیلا کر سکتے ہو۔"
( ١٩٧٣ء، النبی، ٨٠ )
٨ - [ نفسیات ] پرسکون، مطمئن، بے فکر۔
"معمولوں سے یہ کہا گیا تھا کہ ارادی اور انعکاسی عمل کی دونوں صورتوں میں زیادہ سے زیادہ ڈھیلے رہیں۔"
( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ) ٥٨ )
٩ - جنسی طور پر کمزور۔
"ہم اس طرح اپنی عورتوں کے سامنے سے نہ گزریں تو وہ برا مانتی ہیں کہ پتہ نہیں کیا بات ہے آج وڈیرہ ڈھیلا ہے۔"
( ١٩٧٦ء، بلوچستان، ١٥٧ )
١٠ - بھدا، نامناسب، خراب۔
"اردو کا ڈھیلا لسانی سیاق و سباق ہے۔"
( ١٩٨٥ء، ترجمہ : روایت اور فن، ٣٠ )