صفت ذاتی ( واحد )
١ - ناتواں، کمزور۔
سست ہیں لیکن نہیں ہے ظاہراً کوئی مرض تیری آنکھوں کی طرح برسوں سے ہیں بیمار ہم
( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ١٣٠ )
٢ - بے معنی، بے محل۔
"دقیقی کی یہ نظم دیکھی تو تمام اشعار مجکو سست اور غلط نظر آئے۔"
( ١٩٠٧ء، شعرالعجم، ٤٨:١ )
٣ - کام میں لیت و لعل کرنے والا، کاہل، احدی، بے عمل۔
"وہ سمجھا یہ تھا کہ میراں حسین کے سر کو دیکھ کر اس کے ہوا خواہ پست و سست ہو جائیں گے۔"
( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٤٧٥:٥ )
٤ - اداس، آزردہ، ملول، دلگیر۔
تو ہم کا بیٹھا جو نقش درست لگی ہونے وسواس سے جان سست
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٩٧٥ )
٥ - ماندہ، نڈھال، مضمحل (کسی مرض یا تکان وغیرہ کی بنا پر)۔
"بی بی کیوں مزاج آج کیسا ہے، کچھ سست سی معلوم ہوتی ہو۔"
( ١٩٠٣ء، بچھڑی ہوئی دلہن، ٦٨ )
٦ - جس کی حرکت بہت دھیمی ہو، بطی الحرکت۔
"٣٨ء کے بعد اس کا کام سست پڑ گیا۔"
( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٩٤ )
٧ - مندا، معمول سے کم۔
"ریاضی کی ترقی اور تشکیل بہت تدریجی اور سست رہی ہے۔"
( ١٩٤٥ء، داستان ریاضی، ٢٣ )
٨ - جس کا ذہن یا عقل وغیرہ کمزور ہو، کم سمجھنے والا۔
او سست خرد چرب زبانی نہیں اچھی جراروں سے یہ تیز زبانی نہیں اچھی
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٥:٥ )
٩ - کم شہوت، ضعیف الباہ۔ (فرہنگ آصفیہ)
١٠ - ناملائم، نامناسب، نازیبا( بات وغیرہ)۔
"ان کو سر اجلاس سخت و سست کہا کرتا۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٩:١ )