کاسہ

( کاسَہ )
{ کا + سَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کاسے [کا + سے]
جمع   : کاسے [کا + سے]
جمع غیر ندائی   : کاسوں [کا + سوں (واؤ مجہول)]
١ - پیالہ، بادیہ، پیمانہ، جام، کٹورا۔
 کیا خوں بھی معاف اور یہ خطا بھی مئے احساں سے تھے لبریز کاسے    ( ١٩٣١ء، بہارستان، ١٠٣ )
٢ - بھیک کا ٹھیکرا، کجکول، کشکول۔
 رحمت کی نظر گدا پہ تیری ہو اگر یہ کاسۂ فقر جامِ جم ہو جائے    ( ١٩٨٧ء، تذکر شعرائے بدایوں (سلیمان) ٤٢٦ )
٣ - نقارہ، طبل، ڈھول۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
٤ - جلترنگ۔
"کاسۂ اہل ہند اس کو جلترن کہتے ہیں . لکڑی انپر مارتے ہیں تو رنگیں آواز ان میں نکلتی ہے۔"    ( ١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ٣٤٥ )
٥ - خاصہ، اُمرا و روسا کا خاص کھانا۔ (فرہنگ آصفیہ)
٦ - سر کی ہڈی کا پیالہ نما خول، کھوپڑی، کاسۂ سر۔
 اور اس خاکِ سیاہ پر تو نشان کف پاتک بھی نہیں اجڑے بے برگ درختوں سے فقط کاسہ سر آویزاں      ( ١٩٨٦ء، ن م راشد کا ایک مطالعۂ، ٣٧٣ )
  • a cup
  • goblet
  • bowl;  a plate;  a trencher;  a royal meal