اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - راہ، راستہ، سڑک۔
نہ کوئی میر کاروانِ طریق نہ کوئی آشنا نہ کوئی رفیق
( ١٨٧٣ء، کلیات قدر، ٩٥ )
٢ - طریقہ، روش، طرز، ڈھنگ۔
"یوسف نے امین سے پوچھا کہ نماز یہاں پر ہمیشہ اسی طریق سے ہوتی ہے۔"
( ١٩٧٦ء، مکاتیبِ یوسف عزیز مگسی (مقدمہ)، ٥ )
٣ - رواج، دستور۔
"ہمارے طریق میں حریف پر پیش دستی نہیں کرتے۔"
( ١٨٩٣ء، کوچکِ باختر، ٤١٢ )
٤ - مذہب، شریعت۔
"یہ کلمات یہود، نصاریٰ اور مجوس کے طریق کے خلاف اور اسے چھوڑتے ہوئے اختیار کیے گئے۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧:٣ )
٥ - انداز، اطوار، طور۔
ہے ہے وہ نیچی نیچی نگاہوں سے بات چیت وہ ٹالنا طریق سے میرے سوال کا
( ١٨٨٢ء، صابر دہلوی، ریاض صابر، ٤٥ )
٦ - ترکیب، قاعدہ۔
"لیکن اصل پوچھو تو جو ذائقہ ان کے طریق سے پکے ہوئے گوشت میں ہوتا ہے ہندوستانی طریقہ سے پکے ہوئے میں ہرگز نہیں ہوتا۔"
( ١٨٨٨ء، رسالہ غذا، ٧٧ )
٧ - [ حدیث ] روایت کے الفاظ اور راوی۔
"اوس کی مذمت حدیث نبوی میں کئی طریق کی روایتوں سے وارد . ہے۔"
( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ١٤ )
٨ - صوفیوں کا مسلک، راو تصوف۔
چراغ دودہ چشتی و قادریہ طریق فقیہ اکمل و شب زندہ دار پیرِ ہدیٰ
( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ٢٠ )
٩ - [ تصوف ] وہ مراسم مشروعہ الٰہی ہیں جن میں رخصت نہیں۔ (مصباح التعرف، 166)
١٠ - [ ریاضی ] کنارا، حد؛ اصلی مرکز۔
"یہ آس پاس کے ان تمام نقطوں کا طریق (Locus) ہوتا ہے جن کی ہیئت (Phase) یکساں ہو۔"
( ١٩٦٧ء، آواز (علی ناصر زیدی)، ١٠٢ )