طریق

( طَرِیق )
{ طَرِیق }
( عربی )

تفصیلات


طرق  طَرِیق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - راہ، راستہ، سڑک۔
 نہ کوئی میر کاروانِ طریق نہ کوئی آشنا نہ کوئی رفیق      ( ١٨٧٣ء، کلیات قدر، ٩٥ )
٢ - طریقہ، روش، طرز، ڈھنگ۔
"یوسف نے امین سے پوچھا کہ نماز یہاں پر ہمیشہ اسی طریق سے ہوتی ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، مکاتیبِ یوسف عزیز مگسی (مقدمہ)، ٥ )
٣ - رواج، دستور۔
"ہمارے طریق میں حریف پر پیش دستی نہیں کرتے۔"      ( ١٨٩٣ء، کوچکِ باختر، ٤١٢ )
٤ - مذہب، شریعت۔
"یہ کلمات یہود، نصاریٰ اور مجوس کے طریق کے خلاف اور اسے چھوڑتے ہوئے اختیار کیے گئے۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧:٣ )
٥ - انداز، اطوار، طور۔
 ہے ہے وہ نیچی نیچی نگاہوں سے بات چیت وہ ٹالنا طریق سے میرے سوال کا      ( ١٨٨٢ء، صابر دہلوی، ریاض صابر، ٤٥ )
٦ - ترکیب، قاعدہ۔
"لیکن اصل پوچھو تو جو ذائقہ ان کے طریق سے پکے ہوئے گوشت میں ہوتا ہے ہندوستانی طریقہ سے پکے ہوئے میں ہرگز نہیں ہوتا۔"      ( ١٨٨٨ء، رسالہ غذا، ٧٧ )
٧ - [ حدیث ]  روایت کے الفاظ اور راوی۔
"اوس کی مذمت حدیث نبوی میں کئی طریق کی روایتوں سے وارد . ہے۔"      ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ١٤ )
٨ - صوفیوں کا مسلک، راو تصوف۔
 چراغ دودہ چشتی و قادریہ طریق فقیہ اکمل و شب زندہ دار پیرِ ہدیٰ      ( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ٢٠ )
٩ - [ تصوف ]  وہ مراسم مشروعہ الٰہی ہیں جن میں رخصت نہیں۔ (مصباح التعرف، 166)
١٠ - [ ریاضی ]  کنارا، حد؛ اصلی مرکز۔
"یہ آس پاس کے ان تمام نقطوں کا طریق (Locus) ہوتا ہے جن کی ہیئت (Phase) یکساں ہو۔"      ( ١٩٦٧ء، آواز (علی ناصر زیدی)، ١٠٢ )
  • "A beaten track"
  • a road
  • way
  • path
  • course;  mode
  • manner
  • fashion