سنسار

( سَنْسار )
{ سَن + سار }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دنیا، عالم، جہاں، جگت، کائنات۔
"میں نے . اس ان دیکھی ذات کو آوازیں دیں جو سارے سنسار کی سر جنہار اور مالک ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، صحیفہ، جنوری تا مارچ، ٣٦ )
٢ - [ ہندو ]  آواگون، تناسخ۔
"اس پوھی کی کرپاسے سنسار یعنی آواگون کے دُکھ دور ہو جاتے ہیں۔"      ( ١٨٥٥ء، بھگت مال، ١٦ )
٣ - پرتھوی، دنیا کے لوگ، دنیا والے۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ)
  • Transmigration;  the world
  • the universe;  mankind;  mundane existence;  worldly interests or concerns;  worldly illusion