اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دنیا، جہان، کائنات۔
"حضرت ابوسعید خدری سے منقول ہے کہ عالم چالیس ہزار ہیں۔"
( ١٩٦٩ء،معارف القرآن، ٢٣:١ )
٢ - کائنات کا کوئی جزو، علاقہ۔
"عالم اسلام کی جانب غاضبانہ اور معاندانہ نگاہ اٹھانے کی جرأت پیدا نہیں ہوئی تھی۔"
( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی (پیش لفظ)، ١ )
٣ - خلق خدا، مخلوق، لوگ، انواعِ مخلوقات۔
"مجموعہ مخلوقات کو عالم کہتے ہیں۔"
( ١٩٣٢ء، تفسیرالقرآن الحکیم، مولانا شبیر احمد عثمانی، ٢ )
٤ - وقت، زمانہ، دور، موسم۔
عالم سوز و ساز زمیں وصل سے بڑھ کے ہے فراق وصل میں مرگِ آرزو! ہجر میں لذتِ طلب!
( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ١٥٥ )
٥ - دلکش منظر، نظارا، تماشا۔
اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن بھولتا ہی نہیں عالم تری انگڑائی کا
( ١٩٠٥ء، گلکدہ، عزیز لکھنوی، ٣ )
٦ - حسن، بہار، رونق، روپ۔
"اس میں شک نہیں کہ لکھنو کی اس مٹی ہوئی حالت پر بھی ایک عالم ہے۔"
( ١٩٠٤ء، مضامین چکبست، ٤٠ )
٧ - کیفیت، حالت، حال۔
کچھ ہوش نہیں کہ ہوں میں کس عالم میں ساقی نے یہ کیا پلا دیا ہے مجھ کو
( ١٩٤٦ء، طیور آوارہ، ١٦٦ )
٨ - طور طریقہ، رنگ ڈھنگ، انداز، وضع، قرینہ۔
"مہاتما بدھ کو کس کس عالم میں دکھایا گیا ہے۔"
( ١٩٨٠ء، زمین اور فلک اور، ٦٩ )
٩ - مانند، نظیر۔
جدھر سے میں گزرتا ہوں نگائیں اٹھتی جاتی ہیں مری ہستی بھی کیا تیرا ہی عالم ہوتی جاتی ہے
( ١٩٥٤ء، آتش گل، ١٢٥ )
١٠ - [ تصوف ] ظلِ وجود حقائق کو کہتے ہیں جو صورت ممکنات کے ساتھ ظاہر ہوا ہے۔ (ماخوذ: مصباح التعرف، 172)
١١ - قسم، صنف، جنس۔ (فرہنگ آصفیہ: مہذب اللغات)