دھرتی

( دَھرْتی )
{ دَھر + تی }
( سنسکرت )

تفصیلات


دھرتر+کا  دَھرْتی

سنسکرت الاصل دو الفاظ 'دھرتر+کا' سے ماخوذ 'دھرتی' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مؤنث - واحد )
١ - زمین، ارض۔
 اُجالے ہیں تری پہنائیوں میں اندھیرے ہیں مگر دھرتی کو گھیرے      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ٣٠ )
٢ - قطعہ زمین (کھیت وغیرہ)، اراضی۔
"کسان چاہتا ہے کہ میں اپنی دھرتی سے گزارا کروں۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ١٥٢ )
٣ - مٹی
"بھگوان نے کھیر پور کی دھرتی بڑی اوپچاو کی ہے۔"      ( ١٨٨٨ء، ابن الوقت، ٦٨ )
٤ - دنیا، جہاں۔
 ساری دھرتی دب گئی سائینس سے لگ گئے پائپ گیا دنیا سے پاپ      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٩٨:٣ )