سبب

( سَبَب )
{ سَبَب }
( عربی )

تفصیلات


سبب  سَبَب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اَسْباب [اَس + باب]
١ - وجہ، علت، موجب، کارن۔
"میں نے اپنے اس مجموعہ کا نام سمندر ایک تو اس نظم کی وجہ سے رکھا ہے اور دوسرا سبب یہ ہے کہ اکثر نظمیں . ساحلوں پر بیٹھ کر تحریر کی ہیں"      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ١٣ )
٢ - واسطہ، وسیلہ، ذریعہ۔
"اس دائم الوجود صفر کو سبب کہنے کے کوئی معنی نہیں پیدا ہوتے جب تک سبب موجود نہ ہو"      ( ١٩٧٤ء، رباعبات امجد، ٧:٢ )
٣ - غرض وغایت۔
"دیباچہ مشتمل پر حمد و نعت و مدح ولی نعمت و سبب تالیف۔"      ( ١٨٧٢ء، محامد خاتم النبین،١ )
٤ - دلیل، حجت۔
"احمد شاہ کو اس ملک پر حملہ کرنے کے لیے یہ خاصا سبب ہاتھ آگیا تھا"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٧٤:٤ )
٥ - [ عروض ]  دو حرفی کلمہ جس کا ایک حرف ساکن ہو۔
"اصلاح عروض میں کلمہ دو حرفی کو سبب کہتے ہیں"      ( ١٩٣٩ء، میزان سخن، ٣١ )
٦ - رسی، رسن، ڈوری۔
"سبب" کیا ہے? عربی میں اس کے معنی رسی اور ڈوری کے ہیں"      ( ١٩٨٧ء، سید سیلمان ندوی، ٧٤ )
٧ - جوڑ، پیوند، چیز بست۔ (فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)
  • Cause
  • Reason
  • motive;  relationship
  • affinity;  instrument