علاج

( عِلاج )
{ عِلاج + مُعا + لَجَہ (فتحہ مجہول ل) }
( عربی )

تفصیلات


علج  عِلاج

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : علاجوں [علا + جوں (و مجہول)]
١ - دوا دارو کرنا، معالجہ، تدبیر۔
 دستور ہے جو ہوتا ہے زخمی بوقتِ جنگ اس کا علاج سنگِ جراحت ہے بیدرنگ      ( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ١١٨:٤ )
٢ - کسی خرابی یا دشواری کو رفع کرنے کا عمل، تدارک، روک۔
"ٹوپی یا عمامے کا ذکر آیا تو آپ نے فرمایا کہ لیاسِ سر ایک بہت بڑا مسلہ ہے اس کا کوئی علاج کرنا چاہیے۔"      ( ١٩٧٧ء، اقبال کی صحبت میں، ٤٦٣ )
٣ - [ مجازا ]  سزا، پاداش، تعزیر، مزاج درست کرنے کا عمل۔
 اس زلف کو جو شانے کی صورت لگائے ہاتھ ہے تاز یا نہ ایسے گنہگار کا علاج      ( ١٨٢٤ء، مصحفی، دیوان (انتخاب رام پور)، ٧٦ )
١ - علاج کرنا
دوا دارو کرنا، دوا دینا یا لینا۔"کیا علاج کروں جو بھائی کی حالت درست ہو"      ( ١٨٩٥ء، حیات صالحہ، ٧٥۔ )
مزاج درست کرنا، سزا دینا، نمٹنا۔"جھوٹے جھیا سے جوڑ باز اور لڑا کر تماشے دیکھنے والے. سب کا علاج حکام ختا. کرتے ہیں"      ( ١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین (ترجمہ)، ١١٥:١ )
تدبیر کرنا نیز تدارک کرنا۔ لومڑی سے یوں کہا کہ کچھ علاج تیرے گھر مہمان اک آیا ہے آج      ( ١٨٩٤ء، اردو کی چوتھی کتاب، اسمعٰیل میرٹھی، ١٢١۔ )
٢ - علاج بگڑنا
علاج میں خرابی یا خلل پیدا ہونا، دوا کا کارآمد نہ رہنا۔ اس شان اس شکوہ نے بیتاب کر دیا تم ایسے بن کے آئے کہ بگڑا مرا علاج      ( ١٨٥٢ء، کلیات منیر، ٤٠٣:٢ )
  • medical treatment;  a medicine
  • remedy
  • cure.