اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - اجنبی، نامحرم، نا آشنا، ناواقف۔
"میں ابا کی گود سے اتر جاتا تھا، یوں جیسے کسی غیر کی گود میں چلا گیا تھا"۔
( ١٩٨٢ء، پرایا گھر، ٢٠٤ )
٢ - رقیب، ایک محبوب کے متعدد چاہنے والے باہم حریف اور مد مقابل ہونے کی حیثیت میں ایک دوسرے کے غیر ہوتے ہیں۔
میں نے کہا کہ "بزم ناز چاہیے غیر سے تہی" سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں
( ١٨٦٩ء، دیوان، غالب، ١٧٨ )
٣ - اپنی ذات کے علاوہ دوسری ہستی۔
"بلا غیر کی مدد کے دنیا کے ہر ذرے کو قدرت الٰہی . کا جلوہ گاہ جانے"۔
( ١٩٣٨ء، آئین اکبری (ترجمہ)١، ١٥٠:١ )
٤ - [ تصوف ] کائنات جس میں حق بصورت اعیان و اکوان مستتر ہے، ذاتِ ایزدی کے علاوہ ہر شے، غیراللہ، عالم کون مرتبہ ما سوا اللہ تعالٰی۔
"اس صورت میں ہر شے بمراتب متعدد غیر ہوتی رہے گی"۔
( ١٩٥٩ء، تفسیر ایوبی، ٢٦٤ )
٥ - اجنبی جیسا، غریب، انجان، نامانوس
"لیکن بقول عورتوں کے "جنم جلے" لفظ ہی ایسے ہیں جو صدہا سال رہنے سہنے کے بعد بھی غیر کے غیر ہی رہے اور اپنے نہ ہونے پائے"۔
( ١٩٣٧ء، خطبات عبدالحق، ١٠٦ )