دیدار

( دِیدار )
{ دی + دار }
( فارسی )

تفصیلات


دیدن  دِیدار

فارسی زبان سے اسم مشتق ہے۔ فارسی مصدر 'دیدن' سے فعل ماضی' دید' کے ساتھ 'ار' بطور لاحقۂ حاصل مصدر لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
١ - دیکھنے کا عمل، درشن، ملاقات۔
"ذکیہ! اوہ، اتنی قیمت تو مجنوں نے لیلٰی کے دیدار کی نہیں لگائی تھی۔"      ( ١٩٨٠ء، وارث، ٣٧٥ )
٢ - خدا کا جلوہ، رسولِ پاکۖ کی پیشوائی۔
 خدا کے نور کی بوچھار ہے مکے مدینے میں جہاں دیکھو عجب دیدار ہے مکے مدینے میں      ( ١٩٦٥ء، صدرنگ، ٢٣ )
٣ - مرنے کے بعد منہ دکھانا۔
"رسم دیدار کے بعد جنازہ گھر سے باہر لاتے، تین مرتبہ زمین پر رکھتے، تین ہی مرتبہ اٹھاتے ہیں۔"    ( ١٩٠٥ء، رسوم دہلی، سید احمد، ١٠٩ )
٤ - [ مجازا ] چہرہ، منہ۔
 نظر پڑا اُسے دیدار سید الشہدا بدن پہ زخم گلے پر نشانِ تیغ جفا    ( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ١٢٤:٩ )
٥ - دیکھنے والا، دیدار کرنے والا۔
 اک ذرا جنبش مژگاں کی روداد نہیں کس کی تصویر مرے دیدہ دیدار میں ہے      ( ١٨٢٤ء، مصحفی، دیوان (انتخاب رام پور)، ٣٠١ )