اسم  مجرد (  مذکر - واحد  ) 
              
                
                  
                    ١ - انداز، وضع، ڈھنگ، روش، طور، طرز۔
                  
                  
                      
                      
                         سمیٹیں گے متاع دین و دنیا اپنے دامن میں یہ اسلوب مناسب اتحاد جسم و جاں ہو گا     
                        ( ١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علی خاں، ٦٠١ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٢ - ترتیب، انتظام، سلیقہ۔
                  
                  
                      
                      
                        "تین بجے سے ذرا پہلے تمام لوگ بہ اسلوب بیٹھ گئے۔"     
                        ( ١٩٠٨ء، مقالات شبلی، ٨٩:٨ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٣ - روش، تحریر، انداز نگارش، (انگریزی) اسٹائل۔
                  
                  
                      
                      
                        "قرآن مجید نے بلاغت کے لیے کیا کیا اسلوب پیدا کیے۔"     
                        ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٢٥:١ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٤ - راہ، صورت۔
                  
                  
                      
                      
                         صاف باطن میں جو مجھ سے مرا محبوب نہیں میرے جینے کا بظاہر کوئی اسلوب نہیں     
                        ( ١٨٤٦ء، دیوان مہر (آغا علی)، ٥٥ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٥ - [ منطق ]  دلیل منطقی کی سولہ مقرر اشکال میں سے ہر ایک شکل۔
                  
                  
                      
                      
                        "منطق کے چار حصّے کیے گئے - نظریات : تصور، تصدیق، استدلال و اسلوب۔"     
                        ( ١٩٢٩ء، مفتاح الفسلفہ، ٥١ )