طرح

( طَرْح )
{ طَرْح }
( عربی )

تفصیلات


طرح  طَرْح

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور شاذ متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - طور، طریقہ، ڈھب، تدبیر۔
 دم بھر کو عاریت کی طرح بھی خوشی نہ دی اتنا میں چشم دہر میں بے اعتبار تھا      ( ١٩٢٢ء، تجلائے شہاب ثاقب، ٤٠ )
٢ - دلکشی کا ڈھنگ، ناز، ادا، بالکپن، چھب؛ چہرہ مہرہ، وضع قطع۔
 نغموں کی زباں میں کوئی سمجھے تو بتائیں کیا چیز ہیں یہ طرز یہ طرحیں یہ ادائیں      ( ١٩٥٨ء، تارِ پیراہن، ٥٧ )
٣ - بنیاد، بنا، تمہید۔
"طرح۔ یہ لفظ عربی میں بنیاد کے معنوں میں بولا جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو، کراچی، جولائی تا ستمبر، ٩٣ )
٤ - صورت، حالت۔
 کیا کہیں تسلیم ہجر یار میں پھر وہی ہے شام سے دل کی طرح      ( ١٩٠٠ء، نظم دل افروز، ١٥٣ )
٥ - وہ مصرع جو مشاعرے وغیرہ میں وزن اور قافیہ ردیف مقرر کرنے کے لیے نمونے کے طور پر دیا جاتا ہے سب شرکائے مشاعرہ اسی پر طبع آزمائی کرتے ہیں۔
"طرح . سے مراد ہے وہ مصرع جو غزل کی زمین (بحر ردیف قافیہ) بتانے کے لیے شعراء کو دیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٧٨ )
٦ - وضع قطع، روپ، بھیس، صورت۔
 دوپٹہ شانوں سے نیچے کھلی ہوئی زلفیں ذرا بتائیے مجھ کو یہ ہے کہاں کی طرح    ( ١٩٢٤ء، دیوان بشیر، ٣٣ )
٧ - (ساخت، ترتیب اور مکان وغیرہ سے مل کر حاصل ہوئی) ہئیت مجموعی، نمونہ۔
"مکانات کی قطع وضع کے ساتھ ان کے فرنیچر کی بھی طرح بدلتی جاتی تھی۔"    ( ١٩٠٤ء، آئین قیصری، ٦ )
٨ - روش، طرز، انداز، چلن۔
 واعظ سے فراز اپنی بنی ہے نہ بنے گی ہم اور طرح کے ہیں جناب اور طرح کے      ( ١٩٨٦ء، بےآواز گلی کوچوں میں، ٥٩ )
٩ - قسم، نوع۔
"تیسرا داؤں . تو یقیناً اچھا ہے بھی کیونکہ اس میں کئی طرح کے مضامین ہیں۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت اللہ بیگ، مضامین، ١:٣ )
١٠ - روئداد (کسی امر واقعی کی) کیفیت، صورت حالت (جو پیش آئے)۔
 مدت سے تختہ مشق اطبا ہوں دوستو اب تک ہے میرے درد جگر کی وہی طرح      ( ١٩٠٠ء، نظم دل افروز، ١٤٩ )
١١ - معیار، حیثیت۔
"شام تک ایک طرح مقابلہ رہا۔"      ( ١٩٠٠ء، طلسم خیال سکندری، ٣٠٧:٢ )
١٢ - کسی حاکم کا زبردستی رعیت کے ہاتھ زیادہ قیمت اپنا مال فروخت کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ)
متعلق فعل
١ - طور پر، طریقے سے۔
 دم بھر کو عاریت کی طرح بھی خوشی نہ دی اتنا میں چشم دہر میں بے اعتبار تھا      ( ١٩٢٢ء، تجلائے شہاب ثاقب، ٤٠ )
٢ - مثل، مانند۔
 طرح مغرب کو دیکھ کر جو کہے باہمیں طرح ہابباید ساخت      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢، ٣٧١:٣ )
١ - طرح ڈالنا
بنیاد ڈالنا، تدبیر کرنا۔"ہماری تنقید نے بھی سماجی علوم کی مدد سے ادب کے مطالعے کی طرح ڈالی ہے"      ( ١٩٨٦ء، نئی تنقید، ٢٦۔ )