اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - مذہب، مسلک، دین۔
"اسلام اور ہندو دھرم صرف مذاہب نہیں بلکہ دو علیحدہ سماجی نظام ہیں۔"
( ١٩٨٦ء، قومی زبان، کراچی، ٥٧، ٧١:٣ )
٢ - ایمان، عقیدہ، اعتقاد۔
لائے میخانہ پہ کیا آج قدم ہی پھسلے پھسلے مومن کا جو ایمان تو ہندو کا دھرم
( ١٨٩٢ء، مہتابِ داغ، ٢٩٩ )
٣ - فرض، مذہبی فریضہ۔
"تو ماتا ہے، تیری ہر آگیا کا پالن ہمارا دھرم ہے۔"
( ١٩٨٣ء، سفرِ مینا، ٢٠٩ )
٤ - نیکی، بھلائی، انصاف۔
مجھ دل کے کبوتر کوں پکڑا ہے تری لٹ نے یہ کام دھرم کا ہے ٹک اس کو چھڑاتی جا
( ١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ٩ )
٥ - عبادت، نیک کام، ثواب کا کام۔
نہ کرم باقی نہ دھرم باقی نہ ہم میں پہلا وہ گیان باقی نہ یم پرانے نہ وہ نیم اب نہ یوگ باقی نہ دھیان باقی
( ١٩١٠ء، کلام مہر، ١٢٤ )
٦ - دستور، قاعدہ، روش، رسم۔
دشمن کے طمانچے کا طمانچہ ہے جواب دنیا میں یہی ہے ہوش مندوں کا دھرم
( ١٩٨٠ء، فکرِ جمیل، ٢٤٧ )
٧ - حق، ادھکار۔
"اب اس گھر میں رہنے کا دھرم نہیں ہے۔"
( ١٩١٣ء، چھلاوہ، ٣٦ )
٨ - خاصیت، خصوصیت، فطرت۔
"سب سرشٹ کے دھرم گن بگاراتپٹ استھت . ان سب کو اسمرت اور شکت میں دیکھا۔"
( ١٨٩٠ء، جوگ بششٹھ (ترجمہ)، ٣١٣:١ )
٩ - قانون، ایک خاص رسم؛ بھینٹ؛ نواں نکچھتر۔ (جامع اللغات)۔