دین

( دِین )
{ دِین }
( عربی )

تفصیلات


دان  دِین

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اَدْیان [اَد + یان]
جمع غیر ندائی   : دِینوں [دی + نوں (و مجہول)]
١ - مذہب، عقیدہ، نظام حیات، نظام عبادات و عقاید۔
"قربانی پر اتفاق با لتواتر ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ سنت اور دین ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، منکر حدیث اور قربانی، ١١ )
٢ - اسلام
"یہی لوگ تھے جنہوں نے اکبر کو دین سے گمراہ کر کے ایک نیا مذہب بنانے پر آمادہ کیا۔"      ( ١٩٨٥ء، طوبٰی، ٦٢٤ )
٣ - مرنے کے بعد دوسرا جہان، آخرت، عقبٰی، عاقبت۔
"لفظ دین کے معنی جزا دینا، مالک یوم الدین کا لفظی ترجمہ ہوا، مالک روز جزا کا۔"      ( ١٩٦٩ء، معارف القرآن، ٢٥:١ )
٤ - دنیاوی یا علمی مسائل و معاملات میں نقطۂ نظر یا مکتب خیال، مشرب، مسلک۔
"حضرت نوح کو ان کے بیٹے کے سلسلے میں کہا گیا ہے . یہاں اہل میں نہ ہونے کی وجہ دین اور طریق میں عدم اشتراک ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ )
  • Faith
  • religion;  the religion (of Mohammad)