متعلق فعل
١ - تاکید کلام کے موقع پر۔
غیر سینے سے لگا لیتا تھا ہو کے بقیرار اے میں صدقے کس ادا سے تم مرے ماتم میں تھے
( ١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ٢٧٣ )
٢ - تعجب خوشی داد و تحسین تہنیت داع تحسر اور جملہ اقسام انشا (جملۂ انشائیہ) کے موقع پر زور پیدا کرنے کے لیے۔
اک طرز دلبری کو تقاضا سمجھ کے ہم اے سادگی کہ رہ گئے کیا کیا سمجھ کے ہم
( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٥٩ )
٣ - بے تکلفی کے موقع پر عورتوں کا تکیہ کلام۔
"اے ہٹو بھی، اے سنو تو، اے صدقے، اے یہاں تو آؤ وغیرہ۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٢٥٢:١ )
٤ - خیر، خواہ، چاہے۔
جینا تھا ماہی تجھے اور ابھی چند روز اے وہ بہت کم سہی تھی تو امید وصال
( ١٩١٩ء، نقوش مانی، ٧٦ )
٥ - کسی فعل کے یکایک وقوع میں آنے کے موقع پر آگاہ کرنے یا انتباہ و استفسار وغیرہ کے لیے، مترادف: لو، ہوشیار ہو، دیکھا، سنا، وغیرہ۔
پھرو اب نہیں کام کوچے میں یارو ہوا فیصلہ اے وہ مارا طپنچہ
( ١٨١٦ء، کلیات اختر (واجد علی شاہ)، ٦٥٠ )
٦ - ہاں، بےشک۔
"اے سچ تو ہے اگر انتظامی کونسل کے ممبروں کی تنخواہ گا و گھپ نہ کی جائے تو حکومت کو کبھی کان نہ ہوں۔"
( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٠، ٦:١١ )
٧ - اثنائے کلام میں کچھ بھول جانے یا ادا نہ کرسکنے کے موقع پر، یعنی ہاں۔
"ہاں ٹھیک ہے، ٹھیک میں اس وقت . اے . اے نماز پڑھ رہا تھا۔"
( ١٩٣٩ء، پطرس کے مضامین، سو پرے جو کل آنکھ میری کھلی، ٤٩ )
٨ - سواے، جز۔
قمری کف خاکستر و بلبل قفس رنگ اے نالہ نشاب جگہ سوختہ کیا ہے
( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢١٩ )
٩ - زائد (حسن کلام کے لیے)۔
"اے یہی تو ہے (قریب ہے)۔
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٥٣:١ )