اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کسی چیز کی اصل، وہ شے جس سے کوئی چیز تیار کی جائے۔
'اس میں نامیاتی مرکب کی بہت تھوڑی مقدار ڈال کر پہلے آہستہ آہستہ اور پھر خوب تیزی سے گرم کرتے ہیں، یہاں تک کہ ٹیوب میں موجود مادہ گرم سرخ ہو جاتا ہے۔"
( ١٩٨٥ء، نامیاتی کیمیا، ٣٩ )
٢ - مواد، مسالا (کسی کتاب وغیرہ کے لئے) (انگریزی Material)
'اگر اس کو قلم بند کروں تو مادہ ایک کتاب کا بہم پہنچے۔"
( ١٩٤٦ء، تذکرۂ اہل دہلی، ٤٨ )
٣ - کئی نوع رکھنے والی چیز، جنس (جیسے اآگ، ہوا، پانی وغیرہ)۔
'اسم جنس (مادہ) اس اسم کو کہیں گے جس کے افراد شخص نہ ہوا اور الگ الگ کر کے انہیں شمار نہ کیا جا سکے۔"
( ١٩٧٢ء، اُردو قواعد (شوکت سبزواری) ٣٧ )
٤ - فطری صلاحیت، استعداد، قابلیت، طبعی جوہر۔
'شعرگوئی سے بڑھ کر ان میں شعرفہمی کا مادہ تھا۔"
( ١٩٥١ء چند ہم عصر، ٣٧٨۔ )
٥ - ماخذ، جڑ، اصل، بنیاد (لفظ کے لئے مستعمل)۔
'قدیم ہندو یورپی زبان کا ایک مادہ ہے م ن جس کی حرکات متعین نہیں کی جا سکتیں۔"
( ١٩٨٦ء قوم زبان، کراچی، دسمبر، ٩ )
٦ - مواد، انسان کے جسم کے اندر کی غلیظ رطوبت، پیپ وغیرہ، خلط روی جو اپنی اصل طبیعت سے بدل گئی ہو اور بدن میں بگاڑ پیدا کرے۔
'ہم نے دیکھا کہ سنگ مرمر کی رگوں میں بھی آتشیں مادہ سیال رواں دواں ہے۔"
٧ - وہ جو حجم اور روزن رکھتا ہے، جسم، روح کی ضد۔
اب مادے کے چھاننے والے ہی رہ گئے، روحانیات کا وہ اکھاڑا نکل گیا
( ١٩٢١ء اکبر، کلیات، ٢:٣ )
٨ - [ تاریخ گوئی ] ایسی عبادت، فقرہ یا مصرعہ یا شعر جس کے حروف کے اعداد بحساب جمل جمع کرنے سے کسی واقعہ کی تاریخ نکلے۔
'اب دوسری تاریخ کی ضرورت نہیں معلوم ہوتی، یہ مادہ بہت عمدہ ہے۔"
( ١٩٠٣ء مکاتیب حالی، ٢٧ )