سیدھا

( سِیدھا )
{ سی + دھا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سدھ  سِیدھ  سِیدھا

سنسکرت الاصل لفظ 'سدھ' سے اُردو میں ماخوذ اسم 'سیدھ' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقہ نسبت و تمیز بڑھانے سے 'سیدھا" بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز متلق فعل استعمال ہوتا ہے اور ١٦٠٣ء کو 'شرح/تمہیدات ہمدانی (ترجمہ)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : سِیدھی [سی + دھی]
واحد غیر ندائی   : سِیدھے [سی + دھے]
جمع   : سِدھے [سی + دھے]
تفضیلی حالت   : سِیدھوں [سی + دھوں (و مجہول)]
١ - راست، جس میں کجی نہ ہو (ٹیڑھے کی نقیض)۔
"پٹی لگائی ہوئی ہے تو ڈورا دے اس کو کوکا، کوک چکے تو پہلے یہ دیکھا کہ سیدھا ہے، پھر بخیہ کیا۔"      ( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ١٦٢ )
٢ - دایاں (بایاں یا الٹا کی ضد)۔
"اندر داخل ہوتے ہی اس کی نظر سیدھے ہاتھ والے کھلے ہوئے دروازے پر پڑی۔"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)۔ )
٣ - سامنے کا رُخ، بالائی سطح، اوپری حصہ، بیرونی رخ، ابرا (الٹا کا نقیض)
"پھر کرتہ سیدھا کیا ایک انگل سے کم گھیر موڑا۔"      ( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ١٦٢ )
٤ - بھولا بھالا، نیک، شریف، نیک اطوار، مسکین۔
"تمہارا لڑکا لڑکیوں سے زیادہ سیدھا، تم اگر اس کو دولت کے جال میں پھنساتی ہو تو بسم اللہ۔"      ( ١٩٢٤، وداع خاتون،٥ )
٥ - [ عورات ]  موافق، مہربان، حسب مرضی
"اب تو اس کا خاوند بیوی سے سیدھا ہے۔"      ( ١٨٨٩ء، فرہنگِ آصفیہ، ١٤٦:٣ )
٦ - ٹھیک، آسان، ابہام سے پاک، واضح۔
"اگر ہدایتوں پر پوری طرح عمل کیا جائےغ تو رفتہ رفتہ سب کام سہل اور سیدھے ہو جائیں گے۔"      ( ١٩٤٠ء، معدنی دباغت، ١٦٥ )
٧ - سچا، مخلق، کھرا۔
"کریمن نے عرض کی کہ حضور وہ اپنی ذات کے واسطے ٹیڑھے سہی لیکن معاملات کے ایسے سیدھے کہ کسی بات میں عذر نہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، خلیل خان فاختہ، ١٩:١ )
٨ - غیرمتحرک، جس میں ہلچل نہ ہو، ہموار، سپاٹ
"سمندر ایسا سیدھا، چُپ چاپ تھا کہ ذرا بھی اس میں تمون نہ تھا۔"      ( ١٨٨٠ء، رسالہ تہذیب الاخلاق، ٢١١ )
٩ - براہ راست، بغیر رُکے؛ بغیر رکاوٹ کے، بلاجھجک۔
"وہ سیدھے حضرت علی کے پاس پہنچے۔"      ( ١٩٤٠ء، فاطمہ کا لال، ٣٣ )
١٠ - عمودی، استادہ، عمودًا۔
"جیسے ہی خطرہ محسوس ہوتا ہے سیدھا کھڑا ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، اساسی حیوانیات، ٢٢٩ )
  • Straight
  • right
  • direct;  Opposite;  simple;  Fair
  • candid
  • upright