مقالہ

( مَقالَہ )
{ مَقا + لَہ }
( عربی )

تفصیلات


قول  مَقالَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٤ء کو "مجالس النساء" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : مَقالے [مَقا + لے]
جمع   : مَقالے [مَقا + لے]
جمع استثنائی   : مَقالات [مَقا + لات]
جمع غیر ندائی   : مَقالوں [مَقا + لوں (واؤ مجہول)]
١ - قول، مقولہ، کہی ہوئی بات، کلام۔
"مقالہ کے معنی ہیں بات یا گفتگو یعنی جو "کچھ کہا جائے"      ( ١٩٧٦ء، اصناف ادب، ١٤٩ )
٢ - کسی موضوع پر علمی ادبی تحریر یا کسی اور نوعیت کا تفصیلی مضمون، کسی خاص موضوع پر علمی و تحقیقی انداز میں تحریری اظہار خیال جو کسی سند حاصل کرنے کے لیے طالب علم کی جانب سے پیش کی جائے، تحقیقی مقالہ۔
"کسی موضوع پر مولانا کا کوئی مقالہ بھی معارف میں شائع ہوتا وہ بھی اہل قلم کے لیے ایک گرانقدر سوغات ہوتی ہے"      ( ١٩٨٩ء، جنہیں میں نے دیکھا، ١٤١ )
٣ - کسی بڑی تصنیف و تالیف کا جزو جس میں کسی ایک موضوع پر بحث ہو، کسی کتاب کا باب، فصل یا حصّہ۔
"ارسطو نے علم الاخلاق میں دو کتابیں لکھی تھیں، جو بارہ مقالوں میں تھیں"      ( ١٩٠١ء، الغزالی ٥٩:٢ )
٤ - تحریر اقلیدس کا ہر ایک حصہ جس میں دعوے، شکلیں اور ثبوت وغیرہ درج ہوں
 درِ خیبر یہ دیکھو مختلف شکلیں شجاعت کی کہ یہ اقلیدسِ جرات کے دو چھوٹے مقالے ہیں      ( ١٩٣٥ء، عزیز لکھنؤی، صحیفۂ ولا، ٢٤٩۔ )
  • a word
  • speech
  • discourse;  a saying;  a sentence;  an adage