مثل

( مِثْل )
{ مِثْل }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور حرف استعمال ہوتے ہیں اور تحریراً ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف تشبیہ
١ - طرح، مانند، متشابہ۔
"وضع عتیق کی طرف یہ استقرائی سفر ساختیاتی تجزیے سے انحراف کے مثل ہے"      ( ١٩٩٣ء، قومی زبان، کراچی، جولائی ١٩ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - قسم وار کاغذات کا مجموعہ جو ایک جگہ مرتب کیا جائے اور جن کا تعلق کسی مقدمے یا خاص معاملے سے ہو، مقدمے کی کارروائی کے کاغذات جو ایک جگہ منسلک ہوں، روئداد مقدمہ، مقدمے کی فائل (اس معنی میں ایک عموماً املاسین سے (مسل) بھی ہے)۔
"انہوں نے متعلقہ اہلکار اور کچھ دیگر دانا قسم کے ماتحتوں کو اپنے دفتر میں بلایا اور مثل انہیں دکھانے کے بعد ان کی رائے طلب کی"      ( ١٩٩٢ء، اردو نامہ، لاہور، فروری، ٣١ )
٢ - تصویر، عکس، پرتو۔
 کر کے ان پر پرتو اندازی انوار وجود مثل کو خارج میں ان کے دائر و سایہ کیا      ( ١٨٠٩ء شاہ کمال، دیوان، ١٣ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اَمْثال [اَم + ثال]
جمع استثنائی   : اَمْثِلَہ [اَم + ثِلہ]
١ - تمام صفات میں برابر، ہمسر، ہم رتبہ، ملتی جلتی شے یا بات، نظیر۔
"دور دور سے لوگ ان سے پڑھتے آتے تھے معقولات میں ان کا مثل و نظیر نہ تھا"      ( ١٨٩٩ء، امراؤ جان ادا، ١٤٩ )
٢ - ایک قسم کی جماعت کے لوگ، (فوج) ہم قوم اور ہم کفو لوگوں پر مشتمل رسالہ یا پلٹن۔
"ہر ایک امیر اپنی اپنی فوج مثل سے جمائے کھڑا رہتا ہے"      ( ١٩١٩ء، واقعات دارالحکومت دہلی، ١٤١:١ )