مقولہ

( مَقُولَہ )
{ مَقُو + لَہ }
( عربی )

تفصیلات


قول  مَقُولَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : مَقُولے [مَقُو + لے]
جمع   : مَقُولے [مَقُو + لے]
جمع غیر ندائی   : مَقُولوں [مَقُو + لوں (واؤ مجہول)]
١ - کسی دانا کا قول، ارشاد، بات، دوسرے کی کہی ہوئی بات کہن۔
"مقولے کو مقولہ بنانے میں انداز بیان کی چستی اور چابک دستی کو بھی بڑا دخل ہوتا ہے"      ( ١٩٩٢ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر،٢٢ )
٢ - کہاوت، ضرب المثل، مثل۔
"کہتے ہیں ضرورت ایجاد کی ماں ہے ہم اس مقولے پر تین صاد کرتے ہیں"      ( ١٩٤٧ء مضامین فرحت، ٣٢:٣ )
٣ - [ منطق ]  ممکن الوجود کی اقسام عشر میں سے ہر ایک فرد۔
"حرکت چار مقولوں (این وضع، کم اور کیف) میں واقع ہوتی ہے اسی وجہ سے حرکت کی چار قسمیں کی جاتی ہیں"      ( ١٩٣٢ء، رسالہ نبض، ٣۔ )
  • a word;  a saying;  an adage
  • a proverb
  • a maxim