رات

( رات )
{ رات }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ اصل لفظ 'راتِر' ہے جس سے یہ ماخوذ ہے اردو میں ١٥٠٣ء کو "نوسر ہار" میں استعمال ہوا۔

اسم ظرف زماں ( مؤنث - واحد )
جمع   : راتیں [را + تیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : راتوں [را + توں (و مجہول)]
١ - سورج کے غروب ہونے کے بعد سے طلوع ہونے سے پہلے تک کا وقت۔ شب
 رات کے وقت مے پیے ساتھ رقیب کو لیے آئے وہ یاں خدا کرے پر نہ کرے خدا کہ یوں     "رات کی سیاہی پھیلی اور لشکر اپنی اپنی پناہ گاہوں میں چلے گئے"۔      ( ١٨٦٩ء، دیوان غالب، ١٧٨ )( ١٩٨٥ء، روشنی، ٣٧ )
متعلق فعل
١ - رات کو، رات کے وقت۔
 جب سے آنکھیں لگی ہیں ہماری نیند نہیں آتی ہے رات تکتے راہ رہے ہیں دن کو آنکھوں میں جاتی ہے رات      ( ١٨١٠ء، کلیات، میر، ٦٧٦ )