ماہی

( ماہی )
{ ما + ہی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - مچھلی۔
آج لٹریری لطیفہ یہ سنا اک دوست سے میم نے ماہی کے نگلا حضرت ذوالنون کو     "دریا مٹی شامل کرتا رہتا ہے . اور افزائش ماہی کے لیے مفید ہوتا ہے"۔      ( ١٩٢١ء، کلیات، اکبر، ٩٢:٢ )( ١٩٨٤ء، جدید عالمی معاشی جغرافیہ، ٣٢ )
٢ - زیرزمین وہ روایتی مچھلی جس کی نسبت خیال تھا کہ اس کی پشت پر ایک گائے اور اس گائے کے سینگ پر زمین قائم ہے۔
 چہرے سے ہیبتِ اسدِ حق ہے آشکار ماہی یہ پائے گاوِ زمیں کو نہیں قرار      ( ١٨٧٤ء، مراثی، انیس، ١٣١:٥ )
٣ - [ ہیئت ]  بارہ برجوں میں ایک برج کا نام جسے مچھلی کا ہم شکل خیال کیا جاتا ہے۔ حوت۔
٤ - [ ٹھگی ]  کسّی، کدال۔
ٹھگوں میں کسّی کی قسم بہت اچھی سمجھی جاتی ہے، ماہی بھی کہتے ہیں"۔      ( ١٩٤٤ء، اصطلاحات پیشہ وراں، ٢٠٥:٨ )
  • A fish