مخزن

( مَخْزَن )
{ مَخ + زَن }
( عربی )

تفصیلات


خزن  خَزانَہ  مَخْزَن

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم' ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "قلی قطب شاہ" کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : مَخازَن [مَخا + زَن]
جمع غیر ندائی   : مَخْزَنوں [مَخ + زَنوں (و مجہول)]
١ - ذخیرہ جمع کرنے کی جگہ، خزانے کی جگہ، گودام، مال گودام۔
"اردو زبان . نہ صرف جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت کا مخزن، ان کے علوم کا سرچشمہ اور ان کی مادی و روحانی ترقیوں کا وسیلہ ہے، بلکہ ان کی حیاتِ قومی و اجتماعی کے لیے شہ رگ کی مانند ہے۔"      ( اردو نامہ، لاہور، اپریل، ٣١ )
٢ - ارمغاں، رسالہ، میگزین۔ (جامع اللغات؛ علمی اردو لغت؛ فرہنگ آصفیہ)
٣ - پرندوں میں گردن کے نیچے کا پوٹا جس میں کھانا معدے میں ہاضمے کے لیے جانے سے پہلے نرم ہوتا ہے، پوٹا، اوجھ۔
"اس حصے کا پہلا جزو مخزن (Corp) یا "پوٹہ" کہلاتا ہے، مخزن کے بعد کا حصہ سنگدانہ . کہلاتا ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، بنیادی حشریات، ٦٢ )