پبلک

( پَبْلِک )
{ پَب + لِک }
( انگریزی )

تفصیلات


اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اور اصل معنی میں عربی رسم الخط میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٧٩ء میں 'مسدسِ حالی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
١ - عوام الناس (خاص و عام لوگ) عوام، جمہور
 جس کی عزت میں جب کمی ہو پیدا پبلک میں برہمی ہو      ( ١٩٢٧ء، تنظیم الحیات، ٢١٣ )
صفت ذاتی ( مؤنث )
١ - عوامی، قومی، عوام سے متعلق، سرکاری، اجتماعی۔
'چوتھی صدی کے آغاز تک کسی پبلک کتب خانے کا پتہ نہیں ملتا۔"      ( ١٩١٣ء، شبلی، مقالات، ١٦٦:٦ )
٢ - کھلا ہوا، الم نشرح، واضح، ناقابلِ انکار (امر)؛ عام۔
'جو کچھ مشاہدے میں آتا ہے وہ کہاں تک ایک پبلک حقیقت ہے۔"      ( ١٩٦٣ء، تجزیۂِ نفس، ١٣٢ )
٣ - عامتہ الناس، عوام (جمع کے صیغے میں)
'جو ہماری پولیسی اور مقاصد ہیں، ان کو پبلک اچھی طرح جانتے ہیں۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٩٠ )