تخم

( تُخْم )
{ تُخْم }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٠٠ء کو "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بیج۔
"گلاب کی جڑ اور تخم ایک لیکن پھول، پتے، کانٹے میں جدائی۔"      ( ١٩١٣ء، انتخاب توحید، ٥٠ )
٢ - انڈہ، بیضہ، نطفہ۔
 عناصر مادہ کی شکل میں پھر جمع ہو کیونکر نہ تحریک پدر ممکن نہ تخم زن ہو بار آور      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، مثنوی حسن، ٣٨ )
٣ - نسل، اولاد۔
"آدم اور حوا اور ان کے تخم پر بدحواسی اور خوف طاری کر دیا۔"      ( ١٩٤٣ء، تائیس، ٢٠٩ )
٤ - [ مجازا ]  جڑ، بنیاد، اصل۔
 کہتے او ہے معدن اس منڈن کا بل، تخم، تمام تر بھوں کا      ( ١٧٠٠ء، من لگن، ٩٩ )
٥ - گٹھلی۔ (جامع اللغات)
  • seed;  sperm;  an egg;  a testicle;  origin
  • principle