صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - سفید، گورا، چٹا۔
"گلے میں ایک لمبا اور نہایت اجلا کرتا تھا۔"
( ١٩١٤ء، اسرار دربار حرام پور، ٢٠:١ )
٢ - جس کا رنگ میلا نہ ہو، ستھرا صاف (میلا کی ضد)
"کپڑے تو سب کے دھوئے اور اجلے تھے۔"
( ١٨٩٨ء، سرسید، مضامین، ٥٨٧:٢ )
٣ - مہذب، شایستہ، عمدہ، نفیس۔
"باوجود ایسے اجلے انتظام کے جس قدر کم روپیہ مراد آباد میں خرچ ہوا ایسا کسی ضلع میں نہیں ہوا۔"
٤ - کدورت سے خالی، پاکیزہ، بے داغ۔
"اپنے دوست . کے کیریکٹر کو اجلا ثابت کرنے کے تردد میں سفیر صادق کو اس بات پر مجبور کر دیا کہ وہ . واقعات الٹ پلٹ کر بتا دے۔"
( ١٨٩٩ء، بست سالہ عہد حکومت، ٨ )
٥ - امیرانہ، شریفانہ، پرتکلف، با سلیقہ۔
"ان کا کل سامان اجلا اور خرچ بھی بھلا چنگا تھا۔"
( ١٩٠٥ء، حورعین، ٢ + ٩٦ )
٦ - بنا ٹھنا، صاف ستھرے لباس والا (دریائے لطافت)، سفید پوش۔
کیا جواں مردوں کو اجلا یہ دنی رکھے گا اوڑھ لے آپ تو چادر فلک پیر سفید
( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ٧٠:١ )