عاقل

( عاقِل )
{ عا + قِل }
( عربی )

تفصیلات


عقل  عاقِل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : عاقِلَہ [عا + قِلَہ]
جمع استثنائی   : عاقِلاں [عا + قِلاں]
جمع غیر ندائی   : عاقِلوں [عا + قِلوں (و مجہول)]
١ - عقل والا، دانش والا، فہم و ادراک کا مالک، ہشیار آدمی، صاحب عقل۔
 عاقل تم کو سلام کہتے ہیں جمیل اس فن کا تمھیں امام کہتے ہیں جمیل      ( ١٩٨٠ء، فکرِجمیل، ٢٤٥ )
٢ - ہوش مند اپنے حواس میں ہو یا سنِ شعور کو پہنچ چکا ہو، بالغ۔
"اگر وہ عاقل و بالغ ہے تو ہم اس کی گردن مار دیں گے۔"      ( ١٩٧٦ء، مقالاتِ کاظمی، ٢٠٨ )
٣ - [ تصوف ]  سالک اور طالب صادق کو کہتے ہیں جو عقل کل سے بہرہ یاب ہو اور عقل جزو میں مبتلا نہ ہو۔ (مصباح التعرف، 172)
  • wise
  • sensible
  • intelligent