١ - آئینہ بنانا
حیران کر دینا، اچنبھے میں ڈال دینا۔ کیا صفائی رخ جاناں کی ہے اللہ اللہ دیکھنے والوں کو آئینہ بنا دیتی ہے
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ١١:١ )
روشن کرنا، چمکانا۔'میں نے اپنے نفس کو آئینہ بنایا۔"
( ١٩٢٤ء، تذکرۃ الاولیا (ترجمہ)، ١٦٨ )
آراستہ کرنا، سجانا؛ صاف ستھرا کرنا۔'سارے چمن کو آئینہ بنا رکھا تھا۔"
( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٢٧ )
٢ - آئینہ جڑنا
دیوار یا چوکھٹے وغیرہ میں شیشے یا آئینے کو پیوست کر دینا؛ چمکانا، بہت صاف و شفاف کرنا۔'کیا قلعی کیا ہے گویا در و دیوار میں آئینے جڑ دیے ہیں۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٢١٩:١ )
٣ - آئینہ کرنا
صاف و شفاف کر کے چمکا دینا؛ واضح کر دینا۔ ہم کو حیرت ہے انھیں حسن نے آئینہ کیا وہ ہمیں دیکھتے ہیں اور انھیں ہم دیکھتے ہیں
( ١٩٢١ء، گلکدہ عزیز، ٦٨ )
حیران کر دینا۔ آئینے نے کر دیا آئینہ میرے یار کو دیکھ کر وہ جلوہ اپنا آپ حیراں ہو گیا
( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ١١٠ )
٤ - آئینہ ہونا
آئینہ کرنا کا فعل لازم ہے۔'سید صاحب نے ایسے ایسے نقشے بنا کر محرروں کو دیے کہ بہ سہولت تمام ایک مہینے میں دفتر آئینہ ہو گیا۔"
( ١٩٥٨ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ٧٣ )
٥ - آئینے میں بال (آنا | پڑنا)
معمولی صدمے سے آئینے میں ہلکی سی لکیر پڑ جانا۔ رونگٹے کب ہیں ان آئینوں میں ہیں پڑ گئے بال ہاتھ زانو پہ کبھی یار نے دے مارے ہیں
( ١٨٥٣ء، وزیر، دفتر فصاحت، ١٣٤ )
دل میں فرق آنا۔ اصل ان کی ہے کیا وہی ہیں کیا مال آئینے میں دل کے آ گیا بال
( ١٨٨١ء، مثنوی نیرنگ خیال، ١٦٠ )