آئینہ

( آئِینَہ )
{ آ + ای + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی ماخوذ ہے سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : آئِینے [آ + ای + نے]
جمع   : آئِینے [آ + ای + نے]
جمع غیر ندائی   : آئِینوں [آ + ای + نوں (و مجہول)]
١ - قلعی کیا ہوا شیشہ جس کی پشت پر مسالا لگا ہو اور جس میں چیزوں کا عکس نظر آئے، منھ دیکھنے کا شیشہ، مرآت۔
 وہ آئینہ تو سنگ ظلم و استبداد نے توڑا تم اب دیکھو گے جلوہ کیوں کر اپنی خودنمائی کا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٨ )
٢ - جس کے وجود یا عمل وغیرہ سے کسی کے خصوصیات ظاہر واضح ہوں، مظہر۔
"یہ ان کے دلی جذبات کا آئینہ ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٨٠ )
٣ - صاف، شفاف، روشن، مجلّا۔
 پیر فلک سے مانگ کے جاروب کہکشاں آئینہ کر دیا تھا مکاں مثل لامکاں      ( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ٢٣ )
٤ - عیاں، ظاہر، واضح۔
"ظلمت و کدورت اختلاط سے دل شفاف ہو کر آئینہ ہو جائے۔"      ( ١٨٨٧ء، خیابان آفرینش، ٢٠ )
٥ - شیشہ، کاچ۔
"ہر طرف . آئینہ تصویر کے لٹکے۔"      ( ١٨٤٧ء، عجائبات فرنگ، ١٥ )
١ - آئینہ بنانا
حیران کر دینا، اچنبھے میں ڈال دینا۔ کیا صفائی رخ جاناں کی ہے اللہ اللہ دیکھنے والوں کو آئینہ بنا دیتی ہے      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ١١:١ )
روشن کرنا، چمکانا۔'میں نے اپنے نفس کو آئینہ بنایا۔"      ( ١٩٢٤ء، تذکرۃ الاولیا (ترجمہ)، ١٦٨ )
آراستہ کرنا، سجانا؛ صاف ستھرا کرنا۔'سارے چمن کو آئینہ بنا رکھا تھا۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٢٧ )
٢ - آئینہ جڑنا
دیوار یا چوکھٹے وغیرہ میں شیشے یا آئینے کو پیوست کر دینا؛ چمکانا، بہت صاف و شفاف کرنا۔'کیا قلعی کیا ہے گویا در و دیوار میں آئینے جڑ دیے ہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٢١٩:١ )
٣ - آئینہ کرنا
صاف و شفاف کر کے چمکا دینا؛ واضح کر دینا۔ ہم کو حیرت ہے انھیں حسن نے آئینہ کیا وہ ہمیں دیکھتے ہیں اور انھیں ہم دیکھتے ہیں      ( ١٩٢١ء، گلکدہ عزیز، ٦٨ )
حیران کر دینا۔ آئینے نے کر دیا آئینہ میرے یار کو دیکھ کر وہ جلوہ اپنا آپ حیراں ہو گیا      ( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ١١٠ )
٤ - آئینہ ہونا
آئینہ کرنا کا فعل لازم ہے۔'سید صاحب نے ایسے ایسے نقشے بنا کر محرروں کو دیے کہ بہ سہولت تمام ایک مہینے میں دفتر آئینہ ہو گیا۔"      ( ١٩٥٨ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ٧٣ )
٥ - آئینے میں بال (آنا | پڑنا)
معمولی صدمے سے آئینے میں ہلکی سی لکیر پڑ جانا۔ رونگٹے کب ہیں ان آئینوں میں ہیں پڑ گئے بال ہاتھ زانو پہ کبھی یار نے دے مارے ہیں      ( ١٨٥٣ء، وزیر، دفتر فصاحت، ١٣٤ )
دل میں فرق آنا۔ اصل ان کی ہے کیا وہی ہیں کیا مال آئینے میں دل کے آ گیا بال      ( ١٨٨١ء، مثنوی نیرنگ خیال، ١٦٠ )
  • a mirror
  • looking-glass;  the kneepan.