تصدیق

( تَصْدِیق )
{ تَص + دِیق }
( عربی )

تفصیلات


صدق  صِدْق  تَصْدِیق

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - صداقت، صحت، سچائی، صحیح ہونے کی تائید، سچ ہونے کی صداقت۔
'مسیلمہ نے دعویٰ کیا تھا کہ میری تصدیق پر طفل گواہی دے گا۔"      ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ١٢ )
٢ - ثبوت، اثبات۔
 صدیق ہوئے تصدیق میں ہم فاروق بنے تفریق میں ہم ایمان طلبی میں بوذر ہیں خیبر شکنی میں صفدر ہیں      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ٧٤ )
٣ - [ منطق ]  چند تصورات کے ساتھ حکم ہونا، ذہن میں جس قسم کا تصور بھی پیدا ہو اس کو قبول یا رد کرنا۔
"منطق کے چار حصے کیے گئے ہیں، نظریات : تصور و تصدیق، استدلال و اسلوب۔"      ( ١٩٢٩ء، مفتاح الفلسفہ، ٥١ )
٤ - صدقہ دینا۔
"مہاراجہ کا معمول تھا کہ ہر رات کو مبلغ ایک سو روپیہ بطور تصدیق سرہانے رکھا جاتا تھا جو صبح کو معرفت بھائی رام سنگھ تقسیم ہوتا تھا۔"      ( ١٨٢٤ء، تحقیقات چشتی، ٨٣٣ )
٥ - اصلیت، حقیقت۔
"شریعت میں ظاہر و باطن کی وجہ یہ ہے کہ تصدیق میں انسانوں کی فطرتیں مختلف ہیں۔"      ( ١٩٥٦ء، حکماء اسلام، ٢٠٥:٢ )
٦ - سند، سرٹیفیکیٹ، صداقت نامہ۔
"امیدوار - تصدیقات کی مصدقہ نقول کے ساتھ - انٹرویو کے لیے حاضر ہوں۔"      ( ١٩٦٩ء، روزنامہ 'جنگ' کراچی، ٢٧ اگست، ٢ )
٧ - [ مسیحیت ]  توثیق کرنا؛ بچوں کے سن شعور کو پہنچنے پر ان کی عیسوی دین کی تعلیم و تلقین کی رسم۔ (25، 10 English Urdu dictionary of Christian Terminology,)
  • proving true
  • confirming the truth (of)
  • verifying
  • attesting;  acknowledging the truth (of);  confirmation
  • proof
  • verification
  • attestation;  appeal