تفسیر

( تَفْسِیر )
{ تَف + سِیر }
( عربی )

تفصیلات


فسر  تَفْسِیر

عربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفصیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے اردو میں عربی زبان سے داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "شکار نامہ، شہباز، سکھر، فروری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَفْسِیریں [تَف + سی + ریں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : تَفْسِیرات [تَف + سی + رات]
جمع غیر ندائی   : تَفْسِیروں [تَف + سی + روں (و مجہول)]
١ - تشریح، مطلب، توضیح۔
"تفسیر اس کی عاملوں سے پوچھنا چاہیے"    ( ١٨١٠ء، اخوان الصفا، ١٤ )
٢ - قرآن مجید کی شرح۔
"میں آکر تفسیر کا مستقل درس دوں گا"    ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٤٥٠ )
٣ - وضاحت جس سے مطلب سمجھ میں آئے، تو ضیحی شرح۔
"مبین وہ اسم ہے کہ ایک جملہ اس کے بعد اس کی تفسیر میں واقع ہو"      ( ١٨٨٩ء، جامع القواعد (محمد حسین آزاد)، ١٥٢ )
  • explaining
  • expounding
  • interpreting;  explanation
  • exposition
  • interpretation (esp. of the Quran);  paraphrase;  commentary