شرح

( شَرَح )
{ شَرَح }
( عربی )

تفصیلات


شرح  شَرَح

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : شَرْحیں [شَر + حیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : شَرْحوں [شَر + حوں (و مجہول)]
١ - تشریح، توضیح؛ (مجازاً) وہ کتاب جس میں کسی کتاب کے معانی و مطالب کی تشریح کی گئی ہو۔
"مغربی زبانوں میں انگریزی زبان کا اثرو نفوذ اتنا واضح ہے کہ مزید شرح کا محتاج نہیں"      ( ١٩٨٥ء، ترجمہ : روایت اور فن، ٣٢ )
٢ - نرخ، در، بھاؤ، مال گزاری یا تنخواہ وغیرہ کا نرخ۔
"جو شخص ہماری مقررہ شرح سے زیادہ لے گا وہ خیانتِ مالی ہے"    ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٥:٢ )
٣ - اوسط، تناسب۔
"مسلمانوں میں خواندگی کی شرح افسوس ناک حد تک پست تھی"    ( ١٩٨٤ء، مقاصدو سائل پاکستان، ٤٦ )
  • an exposition
  • explanation
  • a running commentary (on a work or text);  rate (of assessment)
  • charge;  allowance
  • pay