حکیم

( حَکِیم )
{ حَکِیم }
( عربی )

تفصیلات


حکم  حَکِیم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے "کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : حُکَما [حُکَما]
جمع غیر ندائی   : حَکِیموں [حَکی + موں (واؤ مجہول)]
١ - صاحب حکمت، فلسفی، عالم، دانا، دانشور، باشعور۔
 جو مکی و مدنی ہو وطن کا ہے وطنی حکیم و حامل احکام و حاکم و احکم      ( ١٩٦٦ء، منحمنا، ٤٦ )
٢ - علم طبابت جاننے والا، یونانی اور دیسی طریقہ طب سے علاج کرنے والا، طبیب۔
"حکیموں جراحوں کی طلبی ہوئی"      ( ١٩١٣ء، انتخاب توحید، ٦١ )
٣ - اللہ تعالٰی کا ایک صفاتی نام۔
"خدا وند عالم نے خود اپنی کریم ذات کو حکیم سے موسوم کیا ہے"      ( ١٨١٠ء، اخوان الصفا، ١٤ )
٤ - حکمت والا، قرآن کی صفت (اس کی صفات میں سے)۔
"قسم ہے قرآن کی جو کہ حکیم ہے"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ٣٥:١ )
  • a wise man
  • a sage;  a philosopher;  a physician
  • doctor