ٹھگ

( ٹَھگ )
{ ٹَھگ }
( سنسکرت )

تفصیلات


ستھگہ  ٹَھگ

سنسکرت کے اصل لفظ 'ستھگہ' سے ماخوذ اردو زبان 'ٹھگ' مستعمل ہے اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٦٧٢ء میں عبداللہ قطب شاہ کے "دیوان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : ٹَھگوں [ٹَھگوں (واؤ مجہول)]
١ - دغاباز، ٹھنگے والا، فریبی، چھلیا۔
"کیا دخل کہ کوئی ٹھگ چوٹا دغا باز اچکا اس کے قلمرو میں رہنے پا وے"      ( ١٨١٠ء، اخوان الصفاء، ٦ )
٢ - رہزن، قزاق۔
"ٹھگ ہونے، ٹھگ ہو کر قتل کرنے . کے جرم کی تحقیقات اس عدالت میں ہو سکے گی"      ( ١٩٣٢ء، مجموعہ ضابطہ فوجداری سرکار عالی، ٤١ )
٣ - ایک قوم جس کا پیشہ مسافروں کو زہریا پھانسی دے کر مار ڈالنا اور طرح طرح سے چھلنا ہے۔ (نوراللغات)
"ٹھگ، در رسالہ دزد و راہزن"      ( ١٧٥١ء، نوادر الفاظ، ١٦٤ )
  • a robber
  • assassin
  • garrotter
  • cut-throat;  one of a gang who strangle or poison travellers;  deceiver
  • impostor
  • cheat
  • knave
  • sharper
  • swindler
  • plunderer